وژن 2030: پاکستان کا سعودی عرب کے لیے ہنرمند کارکنوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ
وژن 2030: پاکستان کا سعودی عرب کے لیے ہنرمند کارکنوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ
جمعہ 31 جنوری 2025 16:55
سعودی عرب میں کام کرنے والے 97 فیصد پاکستانی بلیو کالر یا مزدور طبقہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اوورسیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ حکومت روزگار کے لیے سعودی عرب بھیجنے والے ہنرمند پاکستانیوں کی تعداد بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔
جمعے کو اوورسیز وزارت کی جانب سے وفاقی وزیر کے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سعودی عرب کو اپنے وژن 2030 کے معاشی پلان پر عمل درآمد کرانے کے لیے پراجیکٹ مینجمنٹ اور ہنرمند لیبر کی ضرورت ہے۔
سنہ 2023 کے اعداد وشمار کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 26 لاکھ 40 ہزار ہے، یہ وہاں کام کرنے والے دیگر کئی ملکوں کے تارکین وطن سے زیادہ ہے۔
سعودی عرب میں کام کرنے والے 97 فیصد پاکستانی بلیو کالر یا مزدور طبقہ ہے تاہم سعودی وژن 2023 کے تحت ہنرمند کارکنوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
اس وژن کے تحت سعودی عرب کی معیشت کا اںحصار تیل پر کم کر کے دیگر شعبوں کا معیشت میں حصہ بڑھانا ہے۔
وژن 2030 میں سعودی عرب کے صحت، تعلیم انفراسٹرکچر اور سیاحت کے شعبوں میں ترقی کرنا شامل ہے۔
پاکستان کی وزارت تعلیم کے مطابق اسلام آباد ایک نئی تعلیمی پالیسی پر کام کر رہا ہے تاکہ سالانہ کم از کم 10 لاکھ نوجوانوں کو تکنیکی اور دیگر مہارتوں سے لیس کر کے سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں بہتر تربیت یافتہ انسانی وسائل برآمد کیے جا سکیں۔
بیان کے مطابق سعودی عرب میں 29-30 جنوری کو منعقد ہونے والی دوسری گلوبل لیبر مارکیٹ کانفرنس میں شرکت کے بعد چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ’ہنرمند کارکنوں کی تعداد میں مزید اضافہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘
سعودی عرب میں کام کرنے والے 97 فیصد پاکستانی بلیو کالر یا مزدور طبقہ ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب پاکستانی کارکنوں اور ہنر مند پیشہ ور افراد کی قدر کرتا ہے۔‘
گلوبل لیبر مارکیٹ کانفرنس دنیا بھر کے پالیسی سازوں، مزدور رہنماؤں، ماہرین تعلیم، اور کاروباری شخصیات کو لیبر مارکیٹ کو درپیش چیلنجز کے جدید حل کی ترغیب دینے کے لیے اکٹھا کرتی ہے۔
رواں سال اس کانفرنس میں 180 مقررین، 5000 شرکاء اور 70 سے زیادہ ملکوں کے وزراء نے شرکت کی۔
سالک حسین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ماہرین کے ساتھ مل کر لیبر مارکیٹ کو منظم اور فعال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔