پشاور شہر ماضی میں پشتو موسیقی کا مرکز سمجھا جاتا تھا جہاں ہمسایہ ملک افغانستان کے فنکار بھی اپنی صلاحتیوں کا مظاہرہ کرتے تھے مگر فن کی یہ رونقیں وقت کے ساتھ ساتھ ماند پڑتی گئیں۔
تاہم اب پشاور میں پشتو موسیقاروں کی تنظیم ’ہنری ٹولنہ‘ نے پھر سے اس شہر میں سُر بکھیرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں ایک ایسا بازار سجایا جائے جو مقامی موسیقاروں کے لیے مختص ہو۔
مزید پڑھیں
-
حکومت کو ریڈیو پاکستان پشاور کے تاریخی ریکارڈ کی تلاشNode ID: 766346
ہنری ٹولنہ کے چیئرمین راشد خان نے اُردو نیوز کو بتایا ’ہم چاہتے ہیں کہ پشاور میں میوزک سٹریٹ بنائی جائے جس میں سارے گلوکار آباد ہوں اور ہر طرف موسیقی کے سُر بکھر رہے ہوں۔ ایسا بازار جو موسیقی کی وجہ سے شہرت حاصل کرے اور ہماری کھوئی ہوئی پہچان واپس مل سکے۔‘
موسیقار ارشد خان کے مطابق ماضی میں پشاور کا ڈبگری بازار موسیقی کی وجہ سے مشہور تھا، لوگ دور دور سے میوزک سننے اس بازار کا رخ کرتے تھے مگر پھر وہاں کچھ شرپسندوں نے حالات خراب کر کے فنکاروں کو بھگا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا میں نامور گلوکار اور موسیقار رہتے ہیں مگر ایک پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے وہ کسمپرسی کا شکار ہیں۔‘
پشتو موسیقار نادر خان کے مطابق پشاور میں اس وقت ایک ہزار سے زائد افغان فنکار موجود ہیں جو یہاں سکونت اختیار کر چکے ہیں اور ان کی موسیقی سننے پنجاب اور کراچی کے علاوہ بیرون ملک سے لوگ آتے ہیں۔
’میوزک سٹریٹ کے قیام سے نہ صرف میوزک اور سیاحت کو مزید فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے مواقع دستیاب ہوں گے۔
خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر کلچر اجمل خان نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ موسیقاروں کا مطالبہ جائز ہے ان کے لیے ایک الگ جگہ مختص ہونی چاہیے۔ فنکار دراصل ثقافت کے امین ہوتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کو تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میوزک سٹریٹ کا مطالبہ زیرِ غور ہے جس کے حوالے سے حکام بالا سے بات چیت ہو گی۔ اگر حکومت کی جانب سے منظور ہوا تو پی سی ون تیار کر کے اگلے مالی سال میں بجٹ مختص ہو گا۔‘
![](/sites/default/files/pictures/June/36481/2023/275933526_112303121410662_7569704748629263552_n.jpg)