سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ فرانس اور مملکت کے درمیان تعلقات فروغ پا رہے ہیں، دونوں ممالک کئی دہائیوں سے سٹریٹیجک شراکت دار اور اتحادی ہیں۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں موجود وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے عرب نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک بین الاقوامی تعلقات، قوموں کی خودمختاری، عدم مداخلت کا اصول اور بین الاقوامی قانون سے متعلق مشترکہ نظریہ رکھتے ہیں۔
عرب نیوز کے ایڈیٹر ان چیف فیصل عباس کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عادل الجبیر نے کہا کہ ’ہم دونوں (ممالک) کو اپنے لوگوں پر یقین ہے۔ ہم خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم دونوں مواقع فراہم کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم دونوں دنیا کے ساتھ جڑنے میں یقین رکھتے ہیں۔ اور ہم دونوں دنیا سے جڑنے اور دنیا سے جڑے رہنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’فرانس سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے والا تیسرا بڑا ملک‘Node ID: 774066
عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب اور فرانس کے درمیان تعلقات بہت مضبوط ہیں اور مضبوط رہے ہیں۔
’اور ہم اپنے رہنماؤں کے درمیان ذاتی سطح پر تعلقات کے فروغ کے منتظر ہیں۔ یہ ایک بہت مضبوط ذاتی نوعیت کا تعلق ہے۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کے اواخر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سرکاری دورے پر فرانس پہنچنے تھے جہاں انہوں نے صدر ایمانویل میخواں سے بھی ملاقات کی اور پیر کی رات کو پیرس میں ایکسپو 2030 کی میزبانی کےلیے نامزدگی کے حوالے سے سعودی عرب کی سرکاری استقبالیہ تقریب میں شرکت کی۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے مزید کہا کہ ’ہمارے جوان رہنما ہیں جو دونوں ممالک کو بہتر سطح پر لے جانے کے لیے ویژن، عزائم اور ہمت رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور فرانس کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ، ثقافت اور تعلیمی شعبوں کے علاوہ لوگوں کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے بھی بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔
The participation of HRH the #CrownPrince provides a big boost to the Kingdom's efforts to host Expo-2030. https://t.co/yW0Xxcwdp8
— Adel Aljubeir عادل الجبير (@AdelAljubeir) June 19, 2023
ایک سوال کے جواب میں کہ فرانس یوکرین جنگ کے پرامن حل کے لیے سعودی عرب کی مدد چاہتا ہے، عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ مملکت نے قیدیوں کے تبادلے میں فعال کردار ادا کیا، یوکرینی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد میں سہولت فراہم کی اور تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ رابطے میں رہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مختلف چیلنجز سے نمٹنے اور رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے ڈائیلاگ اور خیالات کا تبادلہ ہوتا ہے اور یہ ہم سنجیدہ اور گہرے مشاورتی عمل کے ذریعے کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کا مقصد مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن و استحکام لانا ہے۔‘
عادل الجبیر نے کہا کہ ’ہم قابل تجدید توانائی میں دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہیں، چاہے وہ شمسی توانائی ہو ہوا سے پیدا ہونے والی یا پھر ہائیڈرو توانائی ہو۔‘
’ہم ہمسایہ ممالک میں ٹرانسمیشن لائنز لگانے پر کام کر رہے ہیں تاکہ دوسرے ممالک کو توانائی کی ترسیل زیادہ مؤثر انداز میں ہو سکے۔ ہم یورپ کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ یورپ کی گرین ہائیڈروجن کی ضروریات کو کیسے پورا کر سکتے ہیں۔‘
’ہم روٹرڈیم کی بندرگاہ کی وجہ سے بالخصوص جرمنی اور نیدرلینڈز کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ گرین ہائیڈروجن کے لیے ٹیکنالوجی میں جرمنی ہمارا سٹریٹیجک شراکت دار ہے۔ ہم نیوم میں دنیا کا سب سے بڑا گرین ہائیڈروجن پلانٹ تعمیر کر رہے ہیں۔‘
قابل تجدید ذرائع میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری وسیع تر ماحولیاتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا نفاذ ویژن 2030 کے سماجی اصلاحات اور اقتصادی تنوع کے ایجنڈے کے ذریعے کیا گیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36486/2023/fzbglzpxwaajak0.jpg)