Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں، ان سے کیسے بچا جائے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈراؤنے خوابوں کی کئی وجوہات ہیں (فوٹو: پکسابے)
پانی میں ڈوبنا، جنگل میں سرپٹ دوڑنا، کسی خونخوار جانور سے جان بچانے کی کوشش یا مافوق الفطرت چیزیں دکھائی دینے کے علاوہ اور بھی بہت سے مناظر ہو سکتے ہیں جو اکثر لوگوں کو خواب میں نظر آتے ہیں اور جاگنے پر بھی انسان بے چینی اور خوف محسوس کرتا ہے اور اکثر لوگ یہ پوچھتے نظر آتے ہیں کہ ایسے خواب آخر آتے ہی کیوں ہیں؟
انڈین این ڈی ٹی وی نے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس ان تمام نکات پر بات کی گئی ہے جو عموماً ڈراؤنے خوابوں کی وجہ بنتے ہیں اور ان سے بچنے کے طریقے بھی بتائے گئے ہیں۔
ایسے خواب کسی بھی عمر کے فرد کو آ سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ تر ’ریپڈ آئی موومنٹ‘ کے دوران آتے ہیں۔

ریپڈ آئی موومنٹ کیا ہے؟

یہ نیند کا وہ مرحلہ ہوتا ہے جس میں زیادہ تر ڈراؤنے خواب دکھائی دیتے ہیں۔ اس مرحلے میں سونے والے کی سانس کی رفتار، دل کی دھڑکن اور فشار خون بڑھ جاتا ہے جبکہ آنکھیں بند ہونے کے باوجود تیزی سے حرکت کرتی ہیں۔ اس دوران پٹھے، بازو اور ٹانگیں عارضی طور پر بے حرکت ہو جاتی ہیں۔
ڈراؤنے خواب عام خوابوں سے ہٹ کر ہوتے ہیں کیونکہ عام خوابوں میں جسمانی اور جذباتی معاملات قدرے معمول پر رہتے ہیں اور یہ زیادہ تر حقیقت اور خیالات پر مبنی ہوتے ہیں۔

اکثر لوگوں کو خوابوں میں عجیب و غریب اور خوفناک مقامات دکھائی دیتے ہیں (فوٹو: فری پک)

اگرچہ ڈراؤنے خوابوں کے معاملے کو ابھی پوری طرح سمجھا نہیں جا سکا ہے تاہم زیادہ تر ان کا تعلق نفسیاتی معاملات سے ہوتا ہے جیسے اضطراب، دباؤ، خوف اور ٹراما وغیرہ، جبکہ اس کی وجہ زندگی گزارنے کا انداز بھی بتائی جاتی ہے۔

ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر ایسے خواب دباؤ اور اضطراب کی وجہ سے آتے ہیں۔ جب دماغ میں کثرت سے منفی خیالات اور تفکرات موجود ہوں تو وہ نیند کے معیار کو متاثر کرتے ہیں اور معاملہ ڈراؤنے خوابوں کی طرف چلا جاتا ہے۔
اسی طرح اعصابی دباؤ جسم میں کورٹیسول اور اینڈرینالائن جیسے ہارمونز بڑھنے کا باعث بنتا ہے اور یہ صورت حال  ڈراؤنے خوابوں کی وجہ بن سکتی ہے۔

کوئی سخت صدمہ

وہ لوگ جو کسی شدید صدمے گزرے ہوں ان کو بھی خوفناک خواب زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ صدمے کی کیفیت دماغ کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے جس پر عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے اور اکثر اوقات یہ صورت حال گزری تلخ یادوں کے ساتھ مل کر خوفناک خواب بن جایا کرتی ہے۔

’اعصابی دباؤ، کم نیند اور طبی مسائل بھی ڈراؤنے خوابوں کی وجہ ہو سکتے ہیں (فوٹو: پکسابے)

علاج کیا ہے؟

ماہرین کہتے ہیں کہ اعصابی دباؤ کو کم کرنے اور فشار خون کو معمول پر رکھنے والی ادویات لینے سے ایسے خوابوں سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ ادویات دماغ میں موجود نیورو ٹرانسمیٹرز کو بہتر کر سکتی ہیں جن کا نیند اور خوابوں سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔

کم خوابی، درست نیند نہ آنا اور اپینیا

ڈراؤن خوابوں کی ایک کم خوابی اور معمول کے مطابق نیند نہ آنا بھی بتائی جاتی ہے۔ کم خوابی کے شکار افراد جب سو جاتے ہیں تو ان کو ڈراؤنے خواب آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اسی طرح سلیپ ایپینیا یعنی سوتے ہوئے سانس کا رکنا بھی اس کی ایک وجہ ہے کیونکہ اس کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ کا لیول بڑھ جاتا ہے اور بات ڈراؤنے خواب کی طرف چلی جاتی ہے۔

پانی میں ڈوبنے کے حوالے سے اکثر لوگوں کو خواب دکھائی دیتے ہیں (انسپلیش)

نشہ آور اشیا کا استعمال

الکوحل، نشہ آور اشیا اور نیند آور گولیاں کھانے سے بھی برے خواب دکھائی دے سکتے ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے دماغ کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

نیند کا معمول بار بار بدلنا

اگر نیند ایک وقت پر لی جائے تو بھی برے خواب آ سکتے ہیں جو لوگ مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں اور کبھی دن، کبھی شام اور کبھی رات کے آخری پہر میں جا کر سوتے ہیں ان کو ڈراؤنے خواب آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

خراب ماحول

اس میں اس مقام کا بھی بہت عمل دخل ہوتا ہے جہاں ایک انسان سوتا ہے۔ اگر بستر آرام دہ نہیں، جس جگہ پر سویا جا رہا ہے اس کے اردگرد شدید شور ہو رہا ہے۔ بہت شدید گرمی یا سردی ہو تو بھی ڈراؤنے خواب دکھائی دیتے ہیں۔

کم نیند لینا


مناسب نیند نہ لینے یا کم خوابی کا شکار افراد بھی ڈراؤنے خوابوں کی زد میں رہتے ہیں (فوٹو: پکسابے)

ضرورت سے کم نیند لینے والے بھی ڈراؤنے خوابوں کی گرفت میں آتے ہیں اس سے دماغ کی وہ صلاحیت متاثر ہوتی ہے جو عام خوابوں کی وجہ ہوتی ہے اسی طرح کم نیند کے ساتھ جب دیگر دباؤ بھی شامل ہوتے ہیں تو برے خواب آتے ہیں۔

خوراک اور مشروبات

خوراک اور مشروبات کا نامناسب استعمال بھی آپ کو رات کے وقت ڈرانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر سونے سے چند لمحے قبل بہت زیادہ کھانا کھا لیا جائے تو ہاضمے کے مسائل ہو سکتے ہیں جو ڈراؤنے خوابوں کی صورت میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

طبی مسائل

طبی مسائل جیسے مرگی، پارکنسز اور الزائمر وغیرہ بھی اس کی وجہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے دماغ کی صلاحیت اور نیند کے معاملات متاثر ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے نزدیک زیادہ کھانے کے بعد فوراً سونا بھی ڈراؤنے خوابوں کا باعث بنتا ہے (فوٹو: انسپلیش)

کیسے بچا جائے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مناسب نیند لی جائے، اعصابی دباؤ اور اضطراب کو قابو میں رکھا جائے۔ کیفین پر مشتمل اشیا کے استعمال کو حدود میں رکھا جائے، سونے سے قبل زیادہ کھانے سے گریز کیا جائے اور آرام دہ حالات اور مقام پر سویا جائے تو ڈراؤنے خوابوں سے بچا جا سکتا ہے۔

شیئر: