Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میدان عرفات میں حجاج کی مصروفیات کیا رہیں        

شدید گرمی کی وجہ سے سب سے زیادہ طلب پانی اورآئسکریم کی رہی(فوٹو، اردونیوز)
حج 2023 کا رکن اعظم ’وقوف عرفہ ‘ بخیر وخوبی ادا کیا گیا۔ لاکھوں فرزندان اسلام نے میدان عرفات میں سارا دن گزارا اور سورج غروب ہوتے ہی مزدلفہ کی جانب کوچ کردیا۔
 9 ذوالحجہ کومیدان عرفات میں حجاج کرام سارا دن دعاوں میں مصروف رہے۔ جبل الرحمہ پرحجاج کی آمد ورفت کےلیے انتظامیہ کی جانب سے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔
الرحمہ پہاڑ پرچڑھنے اور اترنے کے لیے راستوں کو جدا رکھا گیا تھا تاکہ آمد ورفت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اورحجاج کرام باسانی پہاڑ پرچڑھ اور اتر سکیں۔
جبل الرحمہ کے اطراف میں چند دکانیں بھی موجود ہیں جہاں دن بھرحجاج اپنی ضرورت کے مطابق اشیائے خورونوش خریدتے رہے۔
میدان عرفات میں سب سے زیادہ رش آئسکریم کی دکان پررہا جبکہ پھل بھی وہاں فروخت کیے جاتے رہے۔ عرفات میں گرمی کی شدت کے باعث پانی کی طلب سب سے زیادہ رہی۔

حجاج کرام نے سارا دن عبادت میں گزارا(فوٹو، اردونیوز)

متعدد اداروں اورافراد کی جانب سے پانی کی ٹھنڈی بوتلیں سارا دن تقسیم کی جاتی رہیں۔ کھانے کے اسٹالز بھی موجود تھے تاہم ان کی تعداد کم رہی۔ بعض مقامات پرکھانے کی سبیل بھی لگائی گئی تھی جہاں حجاج کو پیکٹوں میں کھانا تقسیم کیاجاتا رہا۔
عرفات میں شدید گرمی کے باعث وہ حجاج جو جبل الرحمہ یا مسجد نمرہ میں گئے تھے واپسی پرآپنے خیموں کا مقام بھول جانے کی وجہ سے انہوں نے دوپہر کا بیشترحصہ میدان عرفات میں درختوں کے نیچے بیٹھ کرگزارا جبکہ بعض لوگوں نے چادریں تان کرسایہ کیا ہوا تھا۔
سعودی وزارت صحت اورشہری دفاع کی جانب سے میدان عرفات میں کسی بھی ہنگامی حالت کے پیش نظرہربرس کی طرح اس سال بھی خصوصی انتظامات کیے تھے۔

جبل الرحمہ کے اطراف میں خورونوش کی دکانوں پربھی حجاج کا رش رہا(فوٹو، اردونیوز)

حجاج کرام سورج غروب ہوتے ہی مزدلفہ کی جانب کوچ کرنے لگے۔ عرفات میٹرواسٹیشنز پرانتظامیہ کی جانب سے حجاج کوریل میں سوار کرنے کے لیے شام سے ہی تیاریاں شروع کردی گئی تھیں تاکہ اسٹیشنز کے داخلی دروازوں پرکسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
حجاج کی بسوں کو مزدلفہ پہنچانے کے لیے میدان عرفات کے تمام راستوں کو ہرقسم کی رکاوٹوں سے خالی کردیا گیا تھا تاکہ جلد ازجلد حجاج کو مزدلفہ پہنچایا جائے۔

شیئر: