Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن جلانے کا واقعہ، سعودی عرب میں سویڈن کے سفیر کی طلبی

ایسی کارروائیوں کو کسی بھی جواز کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی وزارت خارجہ نے ریاض میں سویڈن کے سفیر کو طلب کرکے عیدالاضحی پر سٹاکہوم کی مرکزی مسجد کے سامنے قرآن کو جلانے کے واقعہ کو سختی سے مسترد کیے جانے کے موقف سے آگاہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسے تمام اقدامات کو روکے جو ان بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہوں جو رواداری، اعتدال پسندی کی اقدار کو پھیلانے اور انتہا پسندی کو مسترد کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔
’ریاستوں اور افراد کے مابین تعلقات کےلیے ضروری باہمی احترام کو سبوتاژ کرتے ہیں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’بدھ 29 جون کو سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں سویڈن کی سٹاک ہوم سینٹرل مسجد میں عید الاضحی کی تعطیلات کے دوران ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن پاک کے نسخے جلانے کی شدید مذمت کی تھی‘۔
 وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ نفرت انگیز اور بار بار کی جانے والی کارروائیوں کو کسی بھی جواز کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا‘۔
’یہ واضح طور پر نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دیتے ہیں‘۔
یاد رہے کہ اتوار کو اس واقعہ پر ہنگامی اجلاس جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب کی دعوت پر منعقد کیا گیا تھا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر رکن ممالک سے متحد ہو کر مستقبل میں ایسے واقعات کا تدارک کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے قرآن کی بے حرمتی کرنے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس عمل سے لوگوں کے درمیان باہمی احترام کے رشتے اور عالمی سطح پر برداشت کو فروغ دینے کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔
حسین ابراہیم طحہ نے یہ واضح پیغام دینے پر زور دیا کہ ’قرآن کی بے حرمتی اور پیغمبر اسلام کا احترام نہ کرنا اسلاموفوبیا کے عام واقعات نہیں ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری کو ایسے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے جو مذہبی منافرت کو روکیں۔‘

شیئر: