جسٹس مسرت ہلالی نے پاکستان کی سپریم کورٹ کی جج کی حیثیت سے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے۔
جمعے کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مسرت ہلالی سے سپریم کورٹ میں منعقد ایک تقریب کے دوران حلف لیا۔
تقریب میں عدالت عظمیٰ کے ججز اور وکلا نے بھی شرکت کی۔
جسٹس مسرت ہلالی پاکستان کی سُپریم کورٹ میں تعینات ہونے والی دوسری خاتون جج ہیں۔ اُن سے پہلے جسٹس عائشہ ملک کو لاہور ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں لایا گیا تھا۔
جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس تھیں اور گزشتہ ماہ اُن کو سپریم کورٹ میں لانے کی سفارش ججز تقرر کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن نے کی تھی جس کی منظوری پارلیمان کی کمیٹی نے دی۔
جسٹس مسرت ہلالی کون ہیں؟
جسٹس مسرت ہلالی کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے میں حاصل کی جبکہ قانون کی ڈگری کے لیے خیبر لا کالج آف پشاور کا رُخ کیا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سنہ 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔ سال 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل لیا۔
سنہ 1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
وہ سنہ 1992 سے 1994 تک پشاور بار ایسوسی ایشن کی نائب صدر رہی جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کے ایگزیگٹیوممبر بھی رہ چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا تعیناتی ہوئیں۔ وہ چیئرپرسن انوائرمنٹل پروٹیکش ٹربیونل اور بطور صوبائی محتسب بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی مارچ 2013 کو پشاور ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئی اور ایک سال بعد ہی ان کو مستقل کر دیا گیا۔