سسٹم میں سٹیٹس ’کام سے غیر حاضر‘ ، نئے ویزے پر آسکتے ہیں؟
سسٹم میں سٹیٹس ’کام سے غیر حاضر‘ ، نئے ویزے پر آسکتے ہیں؟
ہفتہ 8 جولائی 2023 0:01
خروج وعودہ پر واپس نہ آنے پر تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے(فوٹو: ٹوئٹر جوازات)
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جو وزارت داخلہ کا ذیلی ادارہ ہے قوانین کے مطابق مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے اقامے، خروج وعودہ اور خروج نہائی کے اجرا کا ذمہ دار ہے۔
مملکت میں رہائش پذیرغیرملکی افراد جب مستقل بنیاد پر اپنے ملک جاتے ہیں تو انہیں فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ چھٹی پر جانے کے لیے خروج و عودہ لینا ہوتا ہے۔
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’ دس برس قبل خروج وعودہ پرگیا تھا، اب دوسرے ویزے پرآنے کےلیے سسٹم میں چیک کیا تو وہاں اسٹیٹس ’کام سے غیر حاضر‘ کا ہے، کیا دوسرے ویزے پرمملکت آسکتا ہوں‘؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوزات کی جانب سے کہا گیا کہ ’امیگریشن قانون کے مطابق وہ افراد جوخروج وعودہ پرجا کر واپس نہیں آتے انہیں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے‘۔
تین برس کی مقررہ مدت کے بعد وہ جب چاہیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔ تین برس کے نظام کوجوازات کی اصطلاح میں ’خرج ولم یعد ‘ کہا جاتا ہے۔ پابندی کا اطلاق خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد ہوتا ہے۔
خروج وعودہ پرجانے والے اگرویزا ایکسپائرہونے کے فوری بعد اس کی مدت میں توسیع کرالیں تو اس صورت میں ان پرپابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
خروج وعودہ ویزہ ایکسپائرہونے کے 3 سے 6 ماہ بعد جوازات کا خود کار سسٹم خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کرلیتا ہے۔ اس صورت میں جو افراد اس کیٹگری میں آتے ہیں ان پرمملکت کے لیے تین برس کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔
جن افراد پر تین برس کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں۔ بصورت دیگر کسی دوسرے ویزے پرپابندی کے دوران نہیں آسکتے۔
پابندی کی مدت کے تین برس مکمل ہونے کے بعد ایسے افراد جوخروج وعودہ کی خلاف ورزی کے باعث پابندی کے زمرے میں آتے ہیں وہ اس امر کا خیال رکھیں کہ پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ ایکسپائرہونے کے کم از کم ایک ماہ بعد کیا جاتا ہے وہ بھی اس صورت میں جب انکا اقامہ بھی ایکسپائرہوگیا ہو۔
خروج وعودہ کی مدت کا تعین مملکت میں مروجہ قمری کیلنڈر کے مطابق ہوتا ہے۔ قمری کلینڈرمختلف ممالک میں یکساں نہیں ہوتا اس لیے جب بھی مدت کا تعین کیا جائے تو سعودی عرب میں مروجہ تاریخوں کے مد نظر رکھا جائے تاکہ واپسی کی صورت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خروج وعودہ ایکسپائر جبکہ اقامہ ایکسپائرنہ ہونے کی صورت میں اگر کارکن دوبارہ آنے کا خواہشمند ہوتو وہ اپنے کفیل یعنی اسپانسر کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانے کے بعد مملکت آسکتا ہے۔
تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ خروج وعودہ پرگئے ہوئے کارکن پر’خرج ولم یعد‘ کے قانون کا اطلاق نہ کیا گیا ہو۔
خیال رہے جن افراد کا کہنا ہے کہ سسٹم میں ان کے خلاف ہروب فائل کیا گیا تھا جب وہ خروج وعودہ پرمملکت سے گئے تھے۔ اس حوالے سے جوازات کے قانون کے مطابق ’ہروب ‘ یعنی کفیل کے پاس سے فرار صرف اسی صورت میں فائل کیاجاسکتا ہے جو کارکن مملکت میں موجود ہو اوراس کا اقامہ بھی کارآمد ہو۔
خروج وعودہ پرجانے والے شخص کا ہروب نہیں لگایا جبکہ بلکہ وہ صرف ’خرج ولم یعد‘ کی خلاف ورزی کے زمرے میں شامل کیے جاتے ہیں۔