کراچی میں جائیداد کا تنازعہ، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل
کراچی میں جائیداد کا تنازعہ، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل
پیر 17 جولائی 2023 19:12
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ہیڈ کانسٹیبل اسماعیل خان کو ان کی بیوی کے سامنے گھر کے باہر قتل کیا گیا (فوٹو: روئٹرز)
کراچی میں جائیداد کے تنازعے نے بھائی کے ہاتھوں بھائی کو قتل کروا دیا۔ لیاری چاکیوڑہ کے علاقے میں سنگ دل بھائی نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر سگے بھائی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
کراچی کے قدیم علاقے لیاری میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب نوکری سے لوٹ کر گھر آنے والے گارڈن پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل اسماعیل خان کو ان کی بیوی کے سامنے گھر کے باہر قتل کیا گیا۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے اسماعیل خان اور ان کے بھائی کے درمیان کراچی اولڈ سٹی ایریا میں ایک پراپرٹی پر کئی برسوں سے تنازعہ چل رہا تھا۔ اس سے قبل بھی دونوں بھائی ایک دوسرے کے خلاف پولیس سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو درخواست دے چکے تھے۔
واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتول اسماعیل خان کو ان کا بھائی اور بھتیجے بری طرح تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
فوٹیج میں مقتول اسماعیل خان کو بلے، لکڑی اور ڈھنڈوں سے مارا جا رہا ہے، جبکہ اسماعیل کی مزاحمت پر ایک شخص کو پستول سے ان پر فائرنگ کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
مقتول اسماعیل خان کو قتل کرنے کے بعد گلی میں موجود ان کی موٹر سائیکل کو پہلے نیچے گرا کر نقصان پہنچایا گیا بعد ازاں اسے آگ بھی لگا دی گئی۔
پولیس نے قتل کے بعد جائے وقوعہ کا معائنہ کر کے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں۔ ڈی آئی جی ضلع جنوبی کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جسے جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مقتول اسماعیل خان کی اہلیہ کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں اسماعیل خان کے بھائی اور ان کے بیٹوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کو دیے گئے بیان میں مقتول کی اہلیہ نے بتایا کہ اسماعیل خان 16 جولائی کو گھر سے صبح 8 بجے معمول کے مطابق اپنے دفتر گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر کے لیے روانہ ہوئے۔ انہوں نے معمول کے مطابق دفتر سے گھر واپس آنے سے قبل فون کیا اور گھر کی ضرورت کا سامان لانے کا پوچھا۔
’رات تقریباً پونے 12 بجے گلی میں شور شرابے کی آواز آئی تو میں اور بچے کھڑکی میں آئے اور دیکھا تو گلی میں اسماعیل کا بھائی اور ان کے بیٹے میرے شوہر کو لکڑی، بلے سمیت دیگر ہتھیاروں سے بری طرح مار رہے تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ میرے شوہر کا بھائی اور ان کے بیٹے پچھلے چار پانچ برسوں سے ہمیں مسلسل تنگ کررہے تھے۔ اس سے پہلے بھی صورتحال خراب ہو چکی ہے۔میرے شوہر اس بارے میں شکایت بھی کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے دیور اور اس کے بیٹے ہمیشہ یہ کہہ کر پریشان کرتے تھے کہ ہماری بات نہیں مانی تو ہم تمہاری پولیس کی نوکری ختم کروا دیں گے۔ اتوار کی رات میرے شوہر پر تشدد کرنے والوں نے ساری حدیں پار کر دیں اور اسلحہ نکال کر میری آنکھوں کے سامنے میرے شوہر کو گولیاں مار دی گئیں۔‘
’میرے شوہر کے جسم میں گولیاں مارنے کے بعد بھی ان کے بھائی اور بھتیجے اس پر تشدد کرتے رہے اور گلی میں موجود میرے شوہر کی موٹر سائیکل کو آگ لگاتے ہوئے میرے شوہر کا موبائل اور پرس بھی اپنے ساتھ لے گئے۔‘
ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے بتایا کہ پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج ک رلیا گیا ہے (فوٹو: سندھ پولیس)
انہوں نے پولیس سے استدعا کی ہے کہ ان کے شوہر اسماعیل خان کے قتل میں ملوث ان کے بھائی اور بھتیجوں سمیت تمام افراد کو گرفتار کر کے سزا دی جائے۔
کراچی چاکیوڑہ پولیس کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل خان اور ان کے بھائی کے درمیان اولڈ سٹی ایریا کی اراضی پر کئی عرصے سے جھگڑا چل رہا تھا۔ دونوں بھائی اس معاملے پر ایک دوسرے کے شدید خلاف تھے۔ جس پراپرٹی کے معاملے پر دونوں بھائیوں کا جھگڑا تھا اس کی مالیت ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار کو جھگڑا ہونے سے قبل بھی اس معاملے میں پولیس کو درخواستیں دی جا چکی ہیں۔ عام طور پر پراپرٹی کے معاملات عدالتی طور پر حل کر لیے جاتے ہیں، لیکن اس کیس میں ایسا نہیں ہوسکا۔ دونوں بھائی بضد تھے اور یہ معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ دونوں نے ایک دوسرے پر بندوقیں تان لیں۔ ہاتھا پائی کے نتیجے میں اسماعیل خان کی جان چلی گئی۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسماعیل خان پر سات فائر کیے گئے۔ جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسے۔
کراچی ضلع جنوبی پولیس کے ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ لیاری چاکیوڑہ میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ مقتول پولیس اہلکار کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔