50 فیصد امکانات ہیں کہ 2023 تاریخ کا گرم ترین سال ہوگا: امریکی ماہرین
گیون شمیڈٹ نے کہا کہ ’ایل نینو کا زیادہ اثر 2024 میں ظاہر ہوگا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں موسمیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس بات کے 50 فیصد امکانات ہیں کہ 2023 تاریخ کا گرم ترین سال ہوگا اور اس سے اگلا سال اس سے بھی زیادہ گرم ہوگا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموافیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کی چیف سائنسدان سارہ کیپنک نے میڈیا کو بتایا کہ ’2023 اب تک کا تیسرا گرم ترین سال ہے۔‘
ناسا کے گوڈار انسٹیٹیوٹ فار سپیس سٹڈیز کے ڈائریکڑ گیون شمیڈٹ نے کہا کہ بحرالکاہل میں ‘ایل نینو‘ رجحان کے باعث اگلا سال اس سے زیادہ گرم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایل نینو کا زیادہ اثر 2024 میں ظاہر ہوگا۔ لہذا، ہم دیکھ رہے ہیں کہ نہ صرف 2023 بلکہ 2024 بھی غیرمعمولی طور ریکارڈ سطح پر گرم ہوگا۔‘
یورپی یونین کے موسمیات کا مشاہدہ کرنے والے ادارے ’کوپرنیکس‘ کی رپورٹ کے مطابق کرہ ارض پر اب تک جولائی سب سے گرم مہینہ تھا، اور این او اے اے کے اعداد و شمار بھی اس سے مطابقت رکھتے ہیں۔
این او اے اے کے مطابق جولائی میں ’گلوبل سرفیس ٹمپریچر‘ 1.12 ڈگری سیلسیز تھا جو اوسط سے زیادہ ہے اور ادارے کے 174 سالہ ریکارڈ کے مطابق گرم ترین مہینہ تھا۔
ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’گوبل اوشین سرفیس ٹمریچر‘ جولائی میں گذشتہ چار مہینے سے ریکارڈ زیادہ کیونکہ جون میں پیدا ہونے والے ایل نینو کے اثرات مسلسل جاری ہیں۔
ناسا کے چیف سائنسدان اور ماحولیات کے سینیئر مشیر کیٹ کیلون کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلی لوگوں اور ماحولیاتی نظام پر اثر چھوڑ رہی ہے۔ درجہ حرارت میں تبدیلی کے علاوہ ہم سمندر کی سطح میں اضافہ، آرکٹک سمندر میں برف کا پگھلنا اور جنگلوں میں آگ لگنے سمیت بہت سی ایسی چیزیں دیکھ رہے ہیں۔‘
امریکی سپیس ایجنسی کے ایڈمن بِل نیلسن نے کہا کہ ’قدرت ہمیں پیغام دے رہی ہے اور پیغام یہ ہے کہ بہتر ہے کہ ہم کچھ عملی اقدام کریں اس سے پہلے کہ ماحول کو بچانے میں بہت دیر ہو جائے۔‘