Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں وزیراعظم کا دفتر میں پہلا دن، کابینہ کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا

نگراں وزیراعظم نے وزارت توانائی کے حکام سے اگلے پندرہ روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے آگاہی لی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ حلف برادری کے 24 گھنٹے بعد بھی اپنی کابینہ کا فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ وہیں انہیں پہلے دن ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے کا سخت فیصلہ بھی درپیش ہے۔
پاکستان میں عموماً نگراں وزیراعظم اپنی تعیناتی اور حلف برداری کے فوراً بعد سب سے پہلے اپنی کابینہ کا انتخاب کرتا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ موجودہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی حلف برداری کے فوری بعد ہی ان کی کابینہ کے نام میڈیا کی زینت بننے لگے۔ 
خبریں بھی یہی سامنے آ رہی تھیں کہ نگراں وزیراعظم اپنی کابینہ کے حوالے سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔ لیکن توقعات کے برعکس ان کے لیے پہلا دن مشکل ہی ثابت ہوا ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ نگران کابینہ کے لیے صلاح مشورے کرتے اور متوقع امیدواران سے ملاقاتیں کرتے نگراں وزیراعظم کا پہلا دن وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرتے گزر گیا۔ 
جب بھی کسی وزارت کا نیا وزیر تعینات ہونا ہو تو اس دن اس وزارت کے حکام ان تیاریوں میں مصروف ہوتے ہیں کہ وہ نئے وزیر کے شایان شان استقبال کر سکیں۔ نئے وزیر کو بریفنگ دینے کے لیے حکام مواد اکٹھا کر کے تیاری کر رہے ہوتے ہیں۔ 
اردو نیوز نے منگل کے روز مختلف وزارتوں کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان وزارتوں میں کیا چل رہا ہے اور متوقع وزراء کے نام کیا ہیں؟ حکام سے جب بھی سوال کیا تو جواب میں نئے وزیر کا نام تو کسی کو معلوم نہیں تھا، تاہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تیاریوں سے متعلق پے در پہ اجلاسوں کی خبر ضرور سننے کو ملی۔ 
حکام نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم نے صبح سویرے ہی وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کیا تھا اور ان سے ملک کی معیشت، آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی چیدہ چیدہ شرائط اور دیگر معاشی امور پر تفصیلی بریفنگ لی۔ اس دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافے کے بارے میں غور و خوض ہوا۔ 
بعد ازاں وزیراعظم نے وزارت توانائی کے حکام کو بھی طلب کیا۔ اور اگلے پندرہ روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے آگاہی لی۔  
حکام نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ موجودہ معاشی صورتحال، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے اور عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں کے تناظر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ہی ملکی مفاد میں ہے۔ 
صرف اس تجویز پر وزیراعظم نے وزارت توانائی کے حکام کو بار بار غور و خوض کرنے اور اپنی تجویز میں ترمیم کرنے اور کم سے کم قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے متعدد بار واپس بھیجا اور کہا کہ ایک بار پھر غور کر کے آئیں کہ کس طرح سے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جا سکتا ہے۔

نگراں وزیراعظم نے 14 اگست کی سہہ پہر اپنے عہدے کا حلف لیا تھا (فوٹو: وزیراعظم آفس)

حکام کے مطابق اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے حکام کے دن میں کم از کم تین اجلاس منعقد ہوئے جو کئی کئی گھنٹوں پر محیط تھے۔ ان اجلاسوں کے بعد وزارت پٹرولیم کی جانب سے حتمی سمری وزیراعظم کو بھجوائی گئی۔ 
وزیراعظم ہاؤس کے حکام کے مطابق کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کی بڑی وجہ بھی پیٹرولیم مصنوعات سے جڑے اجلاس اور اہم فیصلے تھے۔ 
نگراں وزیراعظم کے نام کا 12 اگست کی سہہ پہر اعلان کیا گیا تھا، جبکہ 14 اگست کی سہہ پہر انھوں نے اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔ حلف لینے سے 48 گھنٹے پہلے اور حلف برداری کے 24 گھنٹے بعد تک وزیر اعظم کابینہ کے کسی ایک رکن کے بارے میں باضابطہ اعلان نہیں کرسکے۔ 
خیال رہے کہ اس وقت پاکستانی میڈیا پر نگراں کابینہ کے حوالے سے مختلف نام چل رہے ہیں۔ جن میں جلیل عباس جیلانی، شعیب سڈل، احسن بھون، سرفرازبگٹی، ذوالفقار چیمہ  محمد علی درانی،  سلطان علی الانہ اور کچھ دیگر بھی شامل ہیں۔ 
لیکن حکام کا کہنا ہے کہ جس طرح وزیراعظم کا نام سرپرائز تھا اسی طرح کابینہ کے نام بھی سرپرائز ہو سکتے ہیں۔ 
حکام کے مطابق وزیراعظم نے اس حوالے سے مشاورتی دائرہ بھی انتہائی محدود رکھا ہے جس میں ان کے انتہائی قریبی ساتھی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سابق وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال اور سینیٹر سرفراز بگٹی شامل ہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ اگلے 24 گھنٹے میں چھ سے آٹھ وزراء حلف اٹھا سکتے ہیں، جبکہ دوسرے مرحلے میں بھی کچھ وزراء کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ 

شیئر: