پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ حلف برادری کے 24 گھنٹے بعد بھی اپنی کابینہ کا فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ وہیں انہیں پہلے دن ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے کا سخت فیصلہ بھی درپیش ہے۔
پاکستان میں عموماً نگراں وزیراعظم اپنی تعیناتی اور حلف برداری کے فوراً بعد سب سے پہلے اپنی کابینہ کا انتخاب کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی حلف برداری کے فوری بعد ہی ان کی کابینہ کے نام میڈیا کی زینت بننے لگے۔
مزید پڑھیں
-
نگراں وزیر اعظم کے لیے نامزد انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟Node ID: 787056
-
انوار الحق کاکڑ نے آٹھویں نگراں وزیراعظم کا عہدہ سنبھال لیاNode ID: 787551
خبریں بھی یہی سامنے آ رہی تھیں کہ نگراں وزیراعظم اپنی کابینہ کے حوالے سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔ لیکن توقعات کے برعکس ان کے لیے پہلا دن مشکل ہی ثابت ہوا ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ نگران کابینہ کے لیے صلاح مشورے کرتے اور متوقع امیدواران سے ملاقاتیں کرتے نگراں وزیراعظم کا پہلا دن وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرتے گزر گیا۔
جب بھی کسی وزارت کا نیا وزیر تعینات ہونا ہو تو اس دن اس وزارت کے حکام ان تیاریوں میں مصروف ہوتے ہیں کہ وہ نئے وزیر کے شایان شان استقبال کر سکیں۔ نئے وزیر کو بریفنگ دینے کے لیے حکام مواد اکٹھا کر کے تیاری کر رہے ہوتے ہیں۔
اردو نیوز نے منگل کے روز مختلف وزارتوں کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان وزارتوں میں کیا چل رہا ہے اور متوقع وزراء کے نام کیا ہیں؟ حکام سے جب بھی سوال کیا تو جواب میں نئے وزیر کا نام تو کسی کو معلوم نہیں تھا، تاہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تیاریوں سے متعلق پے در پہ اجلاسوں کی خبر ضرور سننے کو ملی۔
حکام نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم نے صبح سویرے ہی وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کیا تھا اور ان سے ملک کی معیشت، آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی چیدہ چیدہ شرائط اور دیگر معاشی امور پر تفصیلی بریفنگ لی۔ اس دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافے کے بارے میں غور و خوض ہوا۔
بعد ازاں وزیراعظم نے وزارت توانائی کے حکام کو بھی طلب کیا۔ اور اگلے پندرہ روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے آگاہی لی۔
حکام نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ موجودہ معاشی صورتحال، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے اور عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں کے تناظر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ہی ملکی مفاد میں ہے۔
صرف اس تجویز پر وزیراعظم نے وزارت توانائی کے حکام کو بار بار غور و خوض کرنے اور اپنی تجویز میں ترمیم کرنے اور کم سے کم قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے متعدد بار واپس بھیجا اور کہا کہ ایک بار پھر غور کر کے آئیں کہ کس طرح سے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جا سکتا ہے۔
