’گزشتہ پانچ دنوں سے کرفیو جیسی صورتحال ہے، ہم اپنے گھروں میں محصور ہیں لوگ گھر تو دور کمروں سے بھی نکلتے ہوئے ڈر رہے ہیں۔ گھروں میں خوراک کا سامان ختم ہونے سے بچے بھوکے پیاسے ہیں ۔حاملہ خواتین ، زخمیوں اور بیمار افراد کو ہسپتال لے جانا بھی جان جوکھوں میں ڈالنے جیسا ہے۔‘
یہ کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ کے رہائشی عبداللہ مینگل کا جو ان ہزاروں افراد میں شامل ہیں جو گزشتہ پانچ دنوں سے وڈھ میں جاری قبائلی جنگ کی وجہ سے محصور ہونے کی وجہ سے مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔
یہ قبائلی جنگ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل اور سابق نگراں وزیراعلیٰ میر نصیر مینگل کے بیٹے شفیق مینگل کے حامیوں کے درمیان چل رہی ہے جس میں بھاری ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ پانچ دنوں سے جاری لڑائی میں اب تک دو افراد ہلاک اور خواتین اور بچوں سمیت پانچ زخمی ہو چکے ہیں۔
خضدار پولیس کے ضلعی سربراہ ایس ایس پی فہد کھوسہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دو ہلاکتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں تاہم انہوں نے زخمیوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی۔ ایس ایس پی کے مطابق مرنے والے دونوں مورچوں پر بیٹھ کر لڑائی میں حصہ لینے والے افراد تھے جبکہ زخمیوں میں راہ گیر اور خواتین بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’جنازے میں شرکت کے لیے آئے اور پوری رات سڑک پر گزارنی پڑی‘Node ID: 782551
-
50 ملکوں کے سفر پر نکلا یورپی سیاح چاغی میں گاڑی کی ٹکر سے ہلاکNode ID: 784881
-
بلوچستان: تُربت میں ’توہینِ مذہب‘ کے الزام میں استاد قتلNode ID: 785296