Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کیے بغیر انڈیا دنیا میں مقام حاصل نہیں کر سکتا: منی شنکر

منی شنکر نے کہا کہ پاکستان میں انڈیا کا ’سب سے بڑا اثاثہ‘ وہاں کے لوگ ہیں جو اسے دشمن نہیں سمجھتے (فوٹو: اے این آئی)
انڈیا کے سابق سفارت کار اور کانگریس کے رہنما منی شنکر نے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے جب تک مغربی ہمسایہ ’گلے کا پھندا‘ بنا رہے گا انڈیا عالمی سطح پر وہ مقام حاصل نہیں کر سکتا جو اسے کرنا چاہیے۔
منی شنکر 1978 سے 1982 تک کراچی میں انڈیا کے قونصل جنرل رہے اور انہوں نے حال ہی میں ایک کتاب لکھی ہے کہ جس کا عنوان ’میموئرز آف میوریک، دی فرسٹ ففٹی ایئرز (1941-1991)‘ ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے سفارت کاری کے کیریئر کا اہم ترین عرصہ پاکستان میں گزرا۔
 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈیا کا ’سب سے بڑا اثاثہ‘ وہاں کے لوگ ہیں جو اسے دشمن نہیں سمجھتے۔
’تعیناتی کے پہلے دو تین ہفتوں میں ایک رات ہم کھانے کے بعد گھر آ رہے تھے جب میری بیوی نے ایک سوال پوچھا جو آج تک میرے ذہن میں ہے کہ ’کیا یہ ایک دشمن ملک ہے؟‘
منی شنکر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں تعینات رہنے کے دوران خود سے یہ سوال پوچھتے رہے اور پاکستان سے آنے کے 40 برس بعد بھی یہی سوال ان کے ذہن میں ہے۔
’میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فوج یا سیاستدانوں کا جو بھی نظریہ ہو، جہاں تک پاکستان کے لوگوں کا تعلق ہے تو نہ تو وہ دشمن ہیں اور ہی انڈیا کو دشمن سمجھتے ہیں۔ جب بھی ہم پاکستان کو رد کرتے ہیں تو ویزے بند کر دیتے ہیں، فلمیں بند کر دیتے ہیں، اداکاروں کا تبادلہ نہیں ہوتا، کتابوں پر پابندی لگاتے ہیں، سفری پابندی لگ جاتی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم سفارت کاری کے لیے پاکستانی لوگوں کی اچھائی کا سہارا کیوں نہیں لیتے۔‘
انہوں نے کہا کہ گذشتہ نو برسوں سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذاکرات منجمند ہیں۔

منی شنکر کے مطابق  ’نریندر مودی کے وزیراعظم بننے سے پہلے تقریباً ہر وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’نریندر مودی کے وزیراعظم بننے سے پہلے تقریباً ہر وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی، لیکن اب سب کچھ منجمند ہے اور اس کا شکار پاکستانی فوج نہیں بلکہ وہاں کے لوگ ہیں جن کے انڈیا میں رشتہ دار ہیں اور یہاں آنا چاہتے ہیں۔‘
منی شنکر نے کہا کہ کراچی میں بطور قونصل جنرل انہوں نے تین لاکھ ویزے جاری کیے اور کبھی ان کے غلط استعمال کی کوئی شکایت نہیں آئی۔
 ’لہذا، ہم پاکستانی لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اگر آپ چاہیں تو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو ٹارگٹ کر سکتے ہیں، لیکن جہاں تک وہاں کے لوگوں کا تعلق ہے تو وہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔‘
منی شنکر کا کہنا تھا کہ ’جب تک پاکستان گلے کا پھندا رہے گا ہم نہیں کہہ سکتے کہ انڈیا وشوا گرو ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ اپنے ہمسائے کو کیسے ڈیل کرنا ہے۔‘
انہوں نے اپنی کتاب میں پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ’عام پاکستانی ہم جیسی زبان بولتے ہیں، ہماری موسیقی اور فلمیں پسند کرتے ہیں اور اس خطے سے باہر ہمارے دوست بن جاتے ہیں۔‘

شیئر: