Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کا نیا قانون، بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پرمزید پابندیاں

نئے قانون کا اطلاق ابتدا میں 19 بڑے آن لائن پلیٹ فارمز پر ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین کی معتدل مواد، صارف کی رازداری اور شفافیت سے متعلق نئے قوانین کے نفاذ کے بعد دنیا کی ایک درجن سے زائد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کے تحت فیس بک، انسٹاگرام، ایپل کا آن لائن سٹور اور چند گوگل سروسز پر یورپی یونین کے ممالک میں جمعے سے نئی پابندیوں کا اطلاق ہوگا۔
نیا قانون نقصان دہ مواد کے پھیلاؤ کو روکنے، مخصوص صارفین کو ٹارگٹ کرنے اور کمپنی کا ڈیٹا ریگولیٹرز کے ساتھ شیئر کرنے سے متعلق ہے۔
ٹیکنالوجی سے متعلق قواعد و ضوابط پر یورپی یونین عالمی رہنما کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ اور انفارمیشن انٹیلیجنس کا قانون بھی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یورپی یونین کی ان قوانین کے نفاذ میں کامیابی سے دیگر ممالک میں بھی راہ ہموار اختیار ہونے کا امکان ہے۔
فی الحال ان قوانین کا اطلاق 19 بڑے آن لائن پلیٹ فارمز پر ہوگا جن کے یورپی یونین میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد صارفین ہیں۔ جبکہ فروری سے ان کا اطلاق تمام پلیٹ فارمز پر ہوگا خواہ ان کے صارفین کی تعداد کوئی بھی ہو۔
ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کی پابندی نہ کرنے والی کمپنی کو اپنے عالمی کمائی کا 6 فیصد تک بطور جرمانہ ادا کرنا ہوگا جبکہ متعدد بار خلاف ورزی کرنے والوں کو یورپ میں کام کرنے سے روکا بھی جا سکتا ہے۔
ایمازون اور جرمنی کی فیشن کمپنی زالانڈو بھی اس فہرست میں شامل ہے جن پر ڈی ایس اے کا اطلاق ابتدا میں ہوگا، ان دونوں کمپنیوں نے اپنی شمولیت کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔
دوسری جانب میٹا اور ٹک ٹاک باور کرا چکے ہیں کہ ان کے پلیٹ فارم پر نفرت انگیز تقاریر کی کوئی جگہ نہیں ہے اور مواد کو متعدل کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً وہ اپنے طریقہ کار کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔

شیئر: