سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے ایپ پر پابندی نہ لگانے کی یقین دہانی نہ کروائی تو اسے اتوار 19 جنوری کو امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے نو ججوں نے متفقہ طور پر جمعے کو ایپ پر پابندی لگانے کے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکی کانگریس اور امریکی محکمہ انصاف کی اکثریت نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ٹک ٹاک کو امریکہ میں 17 کروڑ لوگ استعمال کرتے ہیں جو اتوار سے ایپ سٹورز میں ڈاؤن لوڈ کے لیے مزید دستیاب نہیں ہو گی، جب تک کہ یہ امریکہ میں کسی کو فروخت نہیں کی جاتی۔
مزید پڑھیں
-
’اربوں ویوز،‘ ٹرمپ کا ٹک ٹاک جاری رکھنے کا عندیہNode ID: 883365
-
کیا ایکس کے مالک ایلون مسک ٹک ٹاک خرید رہے ہیں؟Node ID: 884474
فیصلے میں لکھا گیا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ 17 کروڑ سے زیادہ امریکیوں کے لیے ٹک ٹاک اظہار، مشغولیت اور کمیونٹی کے لیے ایک مخصوص اور وسیع پلیٹ فارم ہے۔‘
ٹک ٹاک نے ابتدائی طور پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر سی ای او شو زی چیو کی ایک ویڈیو پوسٹ کرکے اس فیصلے کا جواب دیا۔ چیو نے کہا کہ ’ٹک ٹاک پر ہر کسی اور ملک بھر میں اپنے تمام صارفین کی طرف سے میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرنے کے لیے ایک ایسا حل تلاش کرنے کے لیے کام کریں گے جو ٹک ٹاک کو امریکہ میں دستیاب رکھے۔‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹک ٹاک کو بچانے‘ کا وعدہ کیا ہے۔
چیو نے کہا کہ ٹرمپ کا وعدہ ’پہلی ترمیم کے لیے اور من مانی سنسرشپ کے خلاف ایک مضبوط موقف ہے‘ اور یہ کہ وہ ’ایک ایسے صدر کی حمایت حاصل کرنے پر شکر گزار اور خوش ہیں جو ہمارے پلیٹ فارم کو صحیح معنوں میں سمجھتے ہیں۔‘
جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ٹِک ٹِک نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مبہم یقین دہانیاں کہ وہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ پر عمل درآمد چھوڑ دے گی اچھی نہیں تھیں۔