نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ سے ٹِک ٹِک کی آدھی ملکیت لینے کا مطالبہ کیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ’معاہدہ‘ کے لیے مقبول ایپ پر پابندی میں تاخیر کا ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ کا یہ اعلان امریکہ میں قومی سلامتی کے نام پر اس پر پابندی کے قانون کے تحت ٹک ٹاک کے کے بند ہونے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ کیونکہ اس کے چینی مالکان بائٹ ڈانس کے لیے اپنی امریکی ذیلی کمپنی کو غیر ملکی خریداروں کو فروخت کرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی۔
تاہم اگر وائٹ ہاؤس قابل عمل معاہدے کی طرف پیش رفت دکھا سکتا ہے تو قانون میں ایک شق شامل ہے جس میں 90 دن کی تاخیر کی اجازت دی گئی ہے، لیکن اب تک بائٹ ڈانس نے کسی بھی فروخت سے صاف انکار کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ میں ٹک ٹاک بند، کمپنی کو ڈونلڈ ٹرمپ سے اُمیدیں کیوں؟Node ID: 884632
سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ اس معاملے کو ٹرمپ پر چھوڑ دے گی۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر کہا کہ ’میں پیر کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کروں گا تاکہ قانون کی پابندیوں کے نافذ ہونے سے پہلے کی مدت میں توسیع کی جائے، تاکہ ہم اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک معاہدہ کر سکیں۔‘
انہوں نے یہ دلیل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’چاہتے ہیں کہ امریکہ ایک مشترکہ منصوبے میں 50 فیصد ملکیت حاصل کرے، کیونکہ ایپ کی قیمت سینکڑوں ارب ڈالر - شاید کھربوں ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔‘
ٹرمپ نے لکھا کہ ’ایسا کرنے سے ہم ٹک ٹاک کو بچاتے سکتے ہیں، اسے اچھے ہاتھوں میں رکھ سکتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے سنیچر کو کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے ایپ پر پابندی نہ لگانے کی یقین دہانی نہ کروائی تو اسے اتوار 19 جنوری کو امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے نو ججوں نے متفقہ طور پر جمعے کو ایپ پر پابندی لگانے کے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکی کانگریس اور امریکی محکمہ انصاف کی اکثریت نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ٹک ٹاک کو امریکہ میں 17 کروڑ لوگ استعمال کرتے ہیں جو اتوار سے ایپ سٹورز میں ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب نہیں ہے۔