Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بندش کا ساتواں دن: ’طورخم گیٹ ایک دن میں کھلے گا یا مہینے میں؟ انتظار مشکل ہے‘

سرحد پر رہائش کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ڈرائیور اپنی گاڑیوں کے قریب دن رات موجود ہوتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے بعد طورخم سرحد آج ساتویں روز بھی بند ہے۔
چھ ستمبر کو سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد طورخم گیٹ کو دونوں جانب سے بند کر دیا گیا تھا۔
طورخم پر پھنسے افراد کے مطابق سرحد پر اب بھی خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد موجود ہیں اور سینکڑوں مال بردار گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔
اردو نیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے ڈرائیور خالد عثمان نے کہا کہ ساتواں دن ہے اور اسی انتظار میں بیٹھے ہیں کہ سرحد کھول دی جائے گی۔  
خالد عثمان کے پاس سیمنٹ سے بھرا ٹرک ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ سیمنٹ کے خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزدوری کا نقصان تو ہو رہا ہے لیکن کھلے آسمان کے نیچے دھوپ میں بیٹھ کر صحت کا نقصان بھی ہو رہا ہے۔
’مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بتاتا بھی نہیں کہ کب سرحد کھولی جائے گی۔ اگر کوئی یہ بتا دے کہ کب سرحد کو کھولا جائے گا تو کم از کم یہ انتظار ختم ہو جائے گا اور ایک طرف بیٹھ جائیں گے۔ طورخم گیٹ ایک دن میں کھلے گا یا مہینے میں؟ کم از کم بتا دیں‘، یہ انتظار مشکل ہے۔‘
اسلام آباد میں صحافی طاہر خان نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ وہ پشاور کے ایک ہسپتال میں کینسر سے فوت ہونے والے آٹھ سالہ بچے کی میت کو افغانستان منتقلی کی کوششوں میں ناکامی پر بچے کے غمزدہ والدین سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’فیصلہ کرنے والوں کے بدن میں شاید دل ہی نہیں۔ آپ کی روح کی تکلیف کی ذمہ دار دونوں ممالک کے حکام کی ضد ہے۔‘
ایک اور ٹرک ڈرائیور راشد کا کہنا ہے کہ ان کے جیسے بہت سے ایسے ٹرک ڈرائیور ہیں جن کے پاس خوردونوش کی اشیا موجود ہیں اور سبزیاں تو خراب ہو گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے بھی گھر والے منتظر ہیں کہ کب واپسی ہو گی۔ ہم بھی بچوں والے ہیں اور گھر پہنچنا چاہتے ہیں۔‘
ڈرائیور راشد کے مطابق اب تو یہاں کھانے پینے کا خرچہ بھی مشکل ہو رہا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ نقصان اعلٰی حکام کا نہیں بلکہ عوام کا ہو رہا ہے جو گزشتہ سات دن سے سرحد پر خوار ہو رہے ہیں۔
پیر کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ چھ ستمبر کو افغان فوج نے پرامن حل کے بجائے فائرنگ کی اور فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

سرحد پر خواتین بھی انتظار میں بیٹھی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ طالبان حکومت کا بیان حیران کن ہے اور افغانستان حکام طورخم سرحد کی بندش کی وجہ جانتے ہیں۔
افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں طورخم گیٹ کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ افغان سکیورٹی فورسز پرانی چیک پوسٹ پر مرمت کا کام کر رہی تھیں۔
افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سرحد کی بندش سے دو طرفہ اور علاقائی تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔

شیئر: