’اقوام متحدہ کا غیر سرکاری اجلاس‘، امریکی سرحد پر پناہ گزینوں کا ہجوم
’اقوام متحدہ کا غیر سرکاری اجلاس‘، امریکی سرحد پر پناہ گزینوں کا ہجوم
بدھ 13 ستمبر 2023 6:25
امریکی سرحدی فورس کے اہلکار پناہ گزینوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ سے آئے سینکڑوں پناہ گزین جن میں پورے خاندان شامل ہیں، اس وقت امریکی ریاست کیلیفورنیا میں داخل ہونے کے لیے میکسیکو اور امریکہ کے درمیان سرحدی علاقے میں طویل قطار میں کھڑے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کیلیفورنیا کے سان ڈیاگو کے قریب ایسے مناظر رواں سال مئی میں بھی نظر آئے تھے جب سینکڑوں کی تعداد میں دنیا بھر سے پناہ گزین یہاں اکھٹے ہوئے۔
امدادی کارکنوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں دو ملکوں کی سرحدوں پر لگے بیریئرز کے درمیان علاقے میں موجود پناہ گزینوں کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کیں۔
امدادی کارکنوں نے امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کی طرف سے اجازت کے منتظر پناہ گزینوں کے ساتھ موجود بچوں کو مختلف اشیا بھی دیں۔
روئٹرز کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ امریکی سرحدی فورس کے اہلکاروں کے ارد گرد قطار میں کھڑے ہیں جب وہ اُن کو ہدایات دے رہے ہیں۔
امریکن فرینڈز سروس کمیٹی میں انسانی حقوق کی وکیل ایڈریانا جاسو نے کہا کہ ’پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ گزشتہ ہفتے کے منگل، بدھ کو شروع ہوئی تھی۔‘
ایڈریانا جاسو نے کہا کہ ’مئی کے تجربے کو دیکھتے ہوئے ہم پُرامید تھے کہ امدادی ایجنسی کے ذریعے ان پناہ گزینوں کو جلد اگلے مرحلے میں داخل کر دیں گے مگر صورتحال جوں کی توں اور اب بھی سینکڑوں افراد دو ملکوں کی سرحد کے درمیان رکاوٹوں یا بیریئرز کے اندر موجود ہیں۔‘
امریکی میں کورونا کی وبا کے دوران ملک میں پناہ گزینوں کے داخلے کو روکنے کے لیے ٹائٹل 42 کے نام سے قواعد عمل میں لائے گئے تھے جن کی میعاد رواں سال مئی میں ختم ہو گئی تھی۔
اس کے بعد سے بڑے پیمانے پر افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ سے ہزاروں افراد بہتر زندگی کی تلاش میں امریکہ میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایڈریانا جاسو نے پناہ گزینوں کے ہجوم کو ’اقوام متحدہ کا غیرسرکاری اجلاس‘ کے لیے اکٹھ قرار دیا اور کہا کہ ’یہ لوگ دنیا بھر سے یہاں پہنچے ہیں۔ یہاں کیمرون سے لوگ آئے ہیں۔ مغربی افریقہ سے، یہاں کولمبیا سے بھی پناہ گزین موجود ہیں۔ پیرو، ایکواڈور اور کچھ میکسیکو سے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے ایشیا سے بھی بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو یہاں دیکھا جن میں سے زیادہ تر ویتنام سے ہیں۔‘
افریقی ملک گھانا سے حسن حمزہ چھ ہفتوں میں یہاں پہنچے۔ انہوں نے اپنا سفر برازیل سے زمینی راستے سے شروع کیا۔
حسن حمزہ کا کہنا تھا کہ ’یہ کچھ آسان نہیں۔ افریقہ میں زندگی بہت مشکل ہے۔ آپ جانتے ہیں اس لیے ہم خود کو بچانے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔‘