Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیراعظم کا جھڑپوں میں ملوث اریٹیرین پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا حکم

پولیس نے 39 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ دارالحکومت تل ابیب میں پرتشدد جھڑپوں میں ملوث اریٹیریا کے پناہ گزینوں کو فوری طور پر ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دیگر تمام افریقی پناہ گزینوں کو بھی ملک بدر کرنے کا منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار کو وزرا کے ساتھ ایک ہنگامہ اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات چاہتے ہیں جس میں ملک بدری بھی شامل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزرا غیرقانونی طور پر اسرائیل میں داخل ہونے والے تمام افراد کو ملک بدر کرنے منصوبہ پیش کریں۔‘
اسرائیل میں تقریباً 25 ہزار افریقی پناہ گزین جن میں سے زیادہ تعداد سوڈان اور اریٹیریا کے شہریوں کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگ کی وجہ سے اپنا ملک چھوڑا۔
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں سنیچر کو اریٹیریا کی حکومت کے سینکڑوں حامیوں اور مخالفین اور پھر اسرائیل کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جھڑپ میں 30 پولیس اہلکاروں سمیت 114 مظاہرین زخمی ہوئے۔ تین مظاہرین پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوئے۔
تل ابیب کی حالیہ تاریخ میں افریقی پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے درمیان یہ بدترین تصادم تھا۔ پولیس نے 39 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
دونوں طرف سے اریٹیریا کے شہریوں نے تعمیراتی لکڑی، دھات کے ٹکڑوں، پتھروں اور کم از کم ایک کلہاڑی سے ایک دوسرے کو مارا پیٹا۔
مظاہرین نے دکانوں کی کھڑکیوں اور پولیس کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی۔ جھڑپ کے بعد فٹ پاتھ پر خون کے چھینٹے دیکھے گئے۔ حکومت کا ایک حامی بچوں کے کھیل کے میدان میں خون کے ایک تالاب میں پڑا ہوا تھا۔
اسرائیل کی پولیس نے جھڑپ کے دوران آنسو گیس، سٹن گرینیڈ اور فائرنگ کا استعمال کیا۔
پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے رکاوٹیں توڑ کر پولیس پر پتھراؤ کیا۔
یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب اریٹیریا کے موجودہ حکمراں کی حکومت کے 30 سال مکمل ہونے پر حامیوں کی جانب سے ایک تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب جنوبی تل ابیب میں اریٹیریا کے سفارت خانے کے قریب منعقد ہوئی۔
اریٹیریا میں انسانی حقوق کی حالت بدترین ہے۔ اسرائیل اور دیگر ملکوں میں موجود پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ واپس اپنے ملک جائیں گے تو انہیں موت کا خوف ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ سنیچر کو اریٹیرین حکومت کے حامیوں اور مخالفین کو الگ الگ تقریبات کی اجازت مل گئی تھی۔ انہوں نے ایک دوسرے سے دور رہنے کا وعدہ کیا تھا۔

اسرائیل میں افریقی پناہ گزینوں میں زیادہ تعداد اریٹیریا کے شہریوں کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تل ابیب پولیس  کے ایک کمانڈر چیم ببلل نے کہا کہ وعدے کو توڑا گیا اور حکومتی مخالفین نے رکاوٹیں تور کر پولیس افسران پر پتھراؤ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے 39 افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان سے ٹیزر اور چاقو ضبط کیے ہیں۔
ریسکیو سروس میگن ڈیوڈ ایڈم نے کہا ہے کہ کم از کم 114 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں آٹھ کی حالت تشویشناک ہے۔
ایخلو ہسپتال نے کہا ہے کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے 11 افراد کا علاج ہو رہا ہے۔ پولیس نے کہا تھا کہ تین افراد فائرنگ سے زخمی ہوئے۔
اسرائیل میں 30 ہزار سے زیادہ افریقی پناہ گزینوں میں زیادہ تعداد اریٹیریا کے شہریوں کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ’شمالی کوریا آف افریقہ‘ کے نام سے جانے والے ملک میں ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔  
اسرائیل میں ان کا مستقبل غیریقینی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ یہاں حاصل کچھ آزادی سے لطف اٹھا رہے ہیں جو ان کو اپنے ملک میں حاصل نہیں تھی۔

شیئر: