Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سینکڑوں ٹن سامان خراب‘، 9 دن بعد طورخم بارڈر کو کھول دیا گیا

طورخم بارڈر کراسنگ دونوں ملکوں کے درمیان ایک بڑی گزرگاہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان اور پاکستان کے درمیان طورخم سرحد کو جمعے کی صبح پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک اعلٰی سرکاری عہدیدار نے سرحدی گزرگاہ کھولے جانے کی تصدیق کی۔
دونوں ملکوں کے سرحدی محافظوں کے مابین فائرنگ کے بعد یہ گزرگاہ ایک ہفتے سے زائد وقت بند رہی۔
پاکستان کے ضلع خیبر کے اسسٹنٹ کمشنر ارشاد خان محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ٹرکوں کی کلیئرنس کا عمل جاری ہے اور افغان شہری کلیئرنس اور امیگریشن کے عمل سے گزرنے کے بعد افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔‘
اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات چھ ستمبر سے سفارتی طو پر تعطل کا شکار رہے جب سرحدی محافظوں نے بارڈر پر فائرنگ کی تھی۔
طورخم بارڈر کراسنگ دونوں ملکوں کے درمیان ایک بڑی گزرگاہ ہے جس کے قریب ایک افغان چوکی کی تعمیر تنازعے کا باعث بنی۔
یہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور شہریوں کی آمد ورفت کے لیے مصروف ترین گزرگاہ ہے۔ یہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو ہزار 600 کلومیٹر مشکل اور دشوار گزار پہاڑی سلسلوں میں سے ایک درے میں گزرتی ہے۔
دونوں طرف کے تاجروں نے شکایت کی کہ سرحد کی بندش کی وجہ سے ہزاروں ٹن سامان خراب ہو کر ضائع ہو گیا جبکہ سینکڑوں افغان شہریوں کے مطابق ان کی پاکستان کے راستے بیرون ملک جانے والی فلائٹس چھوٹ گئیں جبکہ متعدد نے مختلف ہسپتالوں میں طبی معائنے کے لیے وقت لیا تھا۔

شیئر: