میں شاہراہ دستور سے گزر رہا تھا کہ مجھے ہائی کورٹ کے مرکزی دروازے پر ڈیڑھ درجن افراد کا ایک ہجوم بظاہر ایک دوسرے سے الجھتا ہوا نظر آیا۔ گاڑی پارک کی اور جلدی سے وہاں پہنچا تو دیکھا کہ عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ کو موبائل کیمروں نے گھیر رکھا تھا اور وہ درمیان میں سینے پر ’دو درجن تمغے‘ سجائے محو گفتگو تھے۔
اس سے ملتے جلتے مناظر ماضی میں بھی ہمیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے باہر نظر آتے تھے جب نواز شریف اور مریم نواز کی پیشی ہوتی تھی یا ان سے متعلق کوئی کیس زیرسماعت ہوتا تھا۔ فرق صرف اتنا ہوتا تھا کہ وہاں موبائل کیمروں کی جگہ ٹی وی کیمرے ہوتے تھے جبکہ ’کوٹ پر چپکائے‘ گئے مائیک کی جگہ چینلز کے لوگو والے مائیک ہوتے تھے۔
مزید پڑھیں
-
’ایف آئی اے کا صحافیوں کو نوٹسز بھیجنا بدترین سنسرشپ ہے‘Node ID: 564151
-
’یوٹیوب کریئیٹ‘ سے ویڈیو ایڈٹ کرنا کتنا آسان؟Node ID: 798536