امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کشیدگی کے درمیان شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انتونی بلنکن نے یہ ریمارکس سنیچر کو ریاض میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کے دوران دیے۔ اس ملاقات میں غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں وزراء نے کہا کہ ان کے ممالک شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن لانے سمیت مشترکہ مفاد کے دیگر امور پر بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیل کا حماس کی ایلیٹ فورس کا یونٹ کمانڈر ہلاک کرنے کا دعویٰNode ID: 803521
بلنکن نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کو ’ناقابل بیان‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امداد کو غزہ میں شہریوں تک پہنچنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور محفوظ علاقے قائم کیے جانے چاہییں۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی مسلح گروپ ’فلسطینی عوام اور ان کی امیدوں کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔‘
شہزادہ فیصل نے غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے تشدد کے سلسلے کو روکنے کے لیے اجتماعی کوششوں کے لیے مملکت کے مطالبات کی تجدید کی۔
انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے غزہ میں جنگ بندی کا نفاذ ضروری ہے۔
اخبار 24 کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاری تشدد کو مسقل بنیادوں پرختم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پرزوردیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کے موقع پرانہوں نے کہا کہ’ ہماری پہلی ترجیح مزید انسانی المیہ کو ہونے سے روکنا اورامن مذاکرات کا آغاز کرانا ہے۔ کوشش ہے کہ کم ازکم سیزفائر کرایا جائے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا ’غزہ میں صورتحال بہت مشکل ہے اور وہاں ہونے والی انسانی نقصانات کو روکنے کےلیے مل کرکام کرنا ہے تاکہ شہریوں تک امدادی کی رسائی کو یقینی بنایا جاسکے‘۔
انہوں نے کہا’ یہ ایک حساس اوراہم معاملہ ہے۔ اسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق حال کیا جانا ضروری ہے‘۔
وزير الخارجية يؤكد خلال استقباله وزير الخارجية الأميركي، رفض المملكة القاطع لدعوات التهجير القسري للشعب الفلسطيني من غزة، معرباً عن إدانته لاستهداف المدنيين بأي شكل#الإخبارية pic.twitter.com/zaG9JVN6pZ
— الإخبارية - آخر الأخبار (@EKHNEWS) October 14, 2023