Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعلقات میں کشیدگی برقرار، 41 کینیڈین سفارت کار انڈیا چھوڑ گئے

دونوں ملکوں کے درمیان کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے بعد تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کینیڈا نے انڈیا سے اپنے 41 سفارتکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انڈین حکومت کی جانب سے سفارتی استثنیٰ ختم کیے جانے کے بعد کینیڈین وزیر خارجہ نے سفارتکاروں کو واپس اپنے ملک بلانے کی تصدیق کی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے بعد تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں جس کا الزام انڈین حکومت پر لگایا گیا تھا۔
کینڈین شہری ہردیپ سنگھ کو وینکیور کے علاقے میں رواں سال جون میں قتل کیا گیا تھا۔
انڈیا نے قتل ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا علیحدگی پسندوں اور ’دہشت گردوں‘ کو پناہ دے رہا ہے۔
کینیڈا کی جانب سے الزام کے بعد انڈین حکومت نے غصے کے اظہار کے لیے سفارتی اقدامات کیے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے جمعرات کو کہا کہ انڈیا میں موجود 62 میں سے 41 سفارت کاروں کو واپس بلایا گیا ہے۔
اُن کے مطابق سفارتکاروں کے اہلخانہ کو انڈیا سے نکال لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے 21 سفارتکار انڈیا میں قیام کریں گے۔ ’سفارتی استثنیٰ ختم کیے جانے اور ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن کے بعد ہمارے سفارتکاروں کو خطرات لاحق تھے اور اب 41 سفارتکار اور ان کی فیملی کے دیگر 42 افراد انڈیا چھوڑ چکے ہیں۔‘ 
سفارتی تنازعے کی ابتدا اُس وقت ہوئی تھی جب کینیڈین وزیراعظم نے ہاؤس آف کامنز میں اعلان کیا کہ انھیں تشویش ہے کہ انڈیا کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کا ممکنہ کردار ہے۔
اس کے بعد کینیڈا نے ایک انڈین سفارت کار کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

شیئر: