پی ٹی آئی کنونشن پر پولیس کا دھاوا: ’یہ سیاسی انجینئیرنگ اور پری پول دھاندلی ہے‘
اتوار 22 اکتوبر 2023 18:51
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو ریاستی مہمان کا درجہ دیا گی جبکہ پی ٹی آئی کو ورکرز کنونشن تک نہیں کرنے دیا جا رہا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
لاہور میں پنجاب پولیس نے کاہنہ کے علاقے میں ہونے والے پی ٹی آئی کنونشن پر چھاپہ مار کر درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے کنونشن کے لیے جمع ہونے والے پی ٹی آئی کے 40 سے 50 افراد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس نے کنونشن منعقد کرنے والے رہنما کے فیروزپور روڈ پر واقع نجی پاؤسنگ سوسائٹی میں واقع دفتر پر بھی چھاپہ مارا۔ جس کے بعد کاہنہ میں کنونشن منعقد کرنے والے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی اور قیدیوں والی وینز بھی پہنچا دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان شعیب شاہین نے اُردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ میاں محمد نواز شریف کو ریاستی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کو جلسہ یا ورکرز کنونشن تک نہیں کرنے دیا جا رہا۔
’پی ٹی آئی کی جانب سے سو مقامات پر جلسہ یا ورکرز کنونشن کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی اور یہ پہلا موقع تھا کہ ہمیں اجازت دی گئی لیکن اس اجازت نامے کے باوجود ورکرز کنونشن کرنے نہیں دیا گیا۔ پولیس نے لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔‘
رات کو ہمارے وکیلوں کے گھروں اور دفاتروں پر چھاپے مارے گئے، یہ انصاف اور قانون کا دہرا معیار ہے۔‘
انہوں نے اس عمل کو سیاسی انجینئیرنگ اور پری پول ریگنگ قرار دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک مقبول سیاسی جماعت کو کرش کرنا چاہتے ہیں۔‘
’ایک ریاست کا مجرم میاں نواز شریف آیا۔ اس کو پوری ریاستی ادارے اور ریاست پروٹوکول دے رہی ہیں۔ انہیں ریاستی مہمان کا درجہ دیا ہوا ہے۔ پوری پولیس فورس انہیں سلیوٹ کر رہی ہے جبکہ ہمیں ورکر کنونشن تک نہیں کرنے دیا جا رہا۔‘
دوسری جانب جب نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جو ’کرمنل‘ ہیں انہیں جلسوں اور ریلیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
’سیاسی جماعتیں ایسے لوگوں کے ذریعے درخواستیں دیں جو کسی مقدمے میں نہ ہوں۔‘
اس پر پی ٹی آئی ترجمان شعیب شاہین نے ردعمل دیتے ہوئے بتایا ' یہ ایک فراڈ کے علاوہ کچھ نہیں۔ جب جلسے میں لوگ آرہے ہیں تو آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ کون سا ورکر مجرم ہے؟ کیا وکیل بھی مجرم ہے؟ وکیلوں کے چادر اور چاردیواری کیوں پامال کی گئی۔ یہ ان کو جانتے ہیں کہ کون آرہا ہے اور کون جا رہا ہے؟‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اب کاہنہ کی مقامی قیادت فیصلہ کرے گی کہ آگے کیا کرنا ہے۔
’اس وقت تو بہت سارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کو روکا جا رہا ہے۔ رات گھروں میں چھاپے پڑے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پارٹی اس حوالے سے عدالت جا رہی ہے۔
’یہ توہین عدالت ہے. الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ آنکھیں اور کان کھول کر دیکھے۔ وقت سے پہلے الیکشن کو متازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔ قانون کا سہارا لیں گے۔‘
خیال رہے کہ ضلعی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کو حلقہ این اے 123 کاہنہ میں 22 اکتوبر کو جلسے کی اجازت دی تھی۔
اس سے قبل لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جس پر پی ٹی آئی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کو اجازت نہیں تو پھر کسی کو بھی جلسے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔