سرحدوں اور مختلف ثقافتوں کے باعث منقسم دنیا میں لوگوں کو جوڑنے کی بات کرنا آسان نہیں ہے۔ ان سرحدوں نے اگر انسانوں کو تقسیم کیا ہے تو بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو زندہ جذبوں کے ساتھ ان سرحدوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والے مہم جو مارسل لاڈے کا پاکستان آنا ان کے اسی سفر کا نکتۂ آغاز ہے جو صرف دقیانوسی تصورات کی نفی ہی نہیں کرتا بلکہ انہیں زمین بوس کر دیتا ہے۔
گذشتہ چھ ماہ سے مارسل لاڈے پاکستان کی سیاحت کر رہے ہیں۔ ان کے اس سفر کی سب سے منفرد بات یہ ہے کہ وہ کسی پاکستانی شہری کی طرح ہونڈا 125 پر پاکستان کی گلیوں اور سڑکوں پر بے خوف و خطر گھوم رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
وہ مشکلات جو پاکستان میں سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ ہیںNode ID: 789041
-
پاکستان کے شمالی علاقے، خلیجی بائیکرز کا پسندیدہ مقامNode ID: 789721
مارسل نے پاکستان کا سفر کرنے کا منصوبہ اس وقت بنایا جب سعودی عرب کی سیاحت کے دوران ان کی ملاقات کچھ پاکستانیوں سے ہوئی۔ وہ پاکستانیوں کی گرم جوشی اور دوستی کو محسوس کیے بغیر نہ رہ سکے۔ ان کی شاندار مہمان نوازی نے مارسل کو پاکستان کا سفر کرنے کی جانب متوجہ کیا اور یوں ان کے پاکستان آنے کی راہ ہموار ہوئی۔
پاکستان پہنچنے پر مارسل نے ایک غیر روایتی فیصلہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی سیاحت کے لیے ہونڈا 125 کا انتخاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے اس فیصلے نے مجھے پاکستانیوں کی روزمرہ زندگی کو قریب سے محسوس کرنے اور ایک منفرد نقطۂ نظر سے دیکھنے کی جانب اُبھارا۔‘
پاکستان میں اپنے چھ ماہ کے قیام کے دوران مارسل نے پاکستان کے تقریباً 60 شہروں کا سفر کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’شمالی علاقہ جات، ناران، کاغان، ہنزہ اور چترال میرے پسندیدہ ترین مقامات ہیں۔‘
بلند و بالا پہاڑی سلسلوں اور دلفریب مناظر نے ان کو ان علاقوں کا دیوانہ بنا دیا ہے۔
مارسل کی پاکستان کے بارے میں کھوج سیر و سیاحت تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ انہوں نے پاکستانی ثقافت میں گھلنے ملنے کی بھی پوری کوشش کی ہے۔

انہوں نے مقامی طرز زندگی کو اپناتے ہوئے پاکستانی خاندانوں کی کہانیاں سنیں، رہن سہن دیکھا اور گھر میں بنے لذیذ کھانے کھائے۔
یہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی ہی ہے کہ انہوں نے جہاں بھی سفر کیا وہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور پاکستانیوں کے دروازے ان کے لیے ہمیشہ کُھلے رہے۔
مارسل کے مطابق ان کے سفر کی سب سے اچھی یادیں کراچی کی ہیں جہاں ایک مقامی خاندان نے انہیں اپنے گھر مدعو کیا اور انہوں نے اس خاندان کے ساتھ کئی ہفتے گزارے۔
مارسل نے پاکستان میں موجود گرم جوشی اور خاندانی نظام پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ’یہ ایک ایسا تجربہ تھا جس نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔‘
مارسل مغرب میں پاکستان کی پیش کی جا رہی تصویر اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے مشن پر ہیں اور وہ اس حوالے سے یوٹیوب پر کئی ویڈیوز بھی بنا چکے ہیں۔
ان کا یہ پختہ یقین ہے کہ ’پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو مہمان نواز لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔‘
مارسل نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مغرب میں بہت سے لوگ پاکستان کے بارے میں اچھے خیالات نہیں رکھتے، لیکن میں نے یہاں جس مہمان نوازی کا تجربہ کیا ہے وہ بے مثال ہے۔ لوگوں نے مجھے مفت کھانے پیش کیے، مجھے اپنے گھروں میں مدعو کیا اور میرے ساتھ اپنے خاندان کے رکن کی طرح پیش آئے۔ مغرب میں پاکستان کی جو تصویر پیش کی جاتی ہے وہ بالکل غلط ہے۔‘
