Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے خلاف جیت کے بعد افغان بیٹر کا بیان، ’کیا آئی سی سی سو رہا ہے؟‘

افغانستان نے پاکستان کو چنئی کے چدم برم سٹیڈیم میں آٹھ وکٹوں سے شکست دی۔ (فوٹو: آئی سی سی/ایکس)
انڈیا میں جاری ورلڈ کپ کے 22 ویں میچ میں افغانستان کی ٹیم نے پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی جس کے بعد گرین شرٹس کی کارکردگی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہدفِ تنقید بنی ہوئی ہے۔
پاکستان نے پیر کو چنئی میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے افغانستان کو 283 رنز کا ہدف دیا تھا جو افغان ٹیم نے صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 49 اوورز میں حاصل کر لیا۔
پاکستان اب تک میگا ایونٹ میں پانچ میچز کھیل چکا ہے اور آج کی شکست گرین شرٹس کی اس ٹورنامنٹ میں مسلسل تیسری ہار ہے۔
پاکستان اپنے ابتدائی دو میچ نیدرلینڈز اور سری لنکا سے جیتا تھا۔
پاکستان کی افغانستان کے خلاف شکست پر سوشل میڈیا صارفین ٹیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’مان لو بھائی نہیں ہے اچھی ہماری ٹیم، اس پر کام کریں اور بہتر ہو کر واپس آئیں۔‘
کامران یوسف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پاکستان کو ابھی بھی چار میچز کھیلنے ہیں؟ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ ورلڈ کپ چھوڑ کر گھر واپس آ جائیں کیونکہ جس طرح کی کرکٹ وہ کھیل رہے ہیں وہ دیکھنا کافی تکلیف دہ ہے۔‘
انس ٹیپو نامی صارف نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا کہ ’غلطی انڈین کرکٹ بورڈ اور جے شاہ کی ہے، نہ وہ ٹیم کو ویزے دیتے نہ یہ ہوتا۔‘
سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو بابراعظم کی کپتانی پر سوالات اٹھاتی ہوئی نظر آتی ہے۔
سابق انڈین کھلاڑی عرفان پٹھان نے بابر اعظم کی کپتانی کو ’اوسط درجے‘ کی قیادت قرار دیا۔
سید ثمر عباس نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’بابر اعظم کو افغانستان کے کپتان اور اور ہمارے بلے بازوں کو افغان بلے بازوں سے ہی کچھ سیکھنا لینا چاہیے۔‘
افغانستان کے اوپنر ابراہیم زادران کو 113 گیندوں پر 84 رنز بنانے پر ’پلیئر آف دا میچ‘ قرار دیا گیا۔ افغان کھلاڑی نے میچ جیتنے کے بعد جو جملے ادا کیے وہ بھی سوشل میڈیا پر زیرِبحث ہیں۔
ابراہیم زادران کا کہنا تھا کہ ’میں یہ مین آف دا میچ اُن لوگوں کے نام کرنا چاہوں گے جنہیں پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے پاکستان کی نگراں حکومت نے ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 17 لاکھ غیرملکی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کا وقت دیا ہے۔
وجاہت کاظمی نامی صارف نے افغان بیٹر کے جملوں کو ’سیاسی بیان‘ قرار دیا اور لکھا کہ ’کیا آئی سی سی سو رہا ہے یا تمام اصول پاکستان کے لیے ہیں؟‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اگر ابراہیم زادران کا بیان آپ کو اپ سیٹ کرتا ہے یا آپ غصے میں ہیں تو پھر آپ سچ سے بھاگ رہے ہیں۔ انہیں پورا حق ہے کہ اس پلیٹ فارم کو اپنا غصہ، پاکستان جو اپنی اقلیتوں کے ساتھ کر رہا ہے، اُس پر اُتارنے کے لیے استعمال کریں۔‘
پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں اپنے باقی چار میچز بنگلہ دیش، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا۔

شیئر: