انڈیا میں جاری ورلڈ کپ کے 22 ویں میچ میں افغانستان کی ٹیم نے پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی جس کے بعد گرین شرٹس کی کارکردگی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہدفِ تنقید بنی ہوئی ہے۔
پاکستان نے پیر کو چنئی میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے افغانستان کو 283 رنز کا ہدف دیا تھا جو افغان ٹیم نے صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 49 اوورز میں حاصل کر لیا۔
پاکستان اب تک میگا ایونٹ میں پانچ میچز کھیل چکا ہے اور آج کی شکست گرین شرٹس کی اس ٹورنامنٹ میں مسلسل تیسری ہار ہے۔
مزید پڑھیں
-
افغانستان کی انگلینڈ کو شکست ’وہ آج کسی کو بھی ہرا دیتے‘Node ID: 803891
پاکستان اپنے ابتدائی دو میچ نیدرلینڈز اور سری لنکا سے جیتا تھا۔
پاکستان کی افغانستان کے خلاف شکست پر سوشل میڈیا صارفین ٹیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’مان لو بھائی نہیں ہے اچھی ہماری ٹیم، اس پر کام کریں اور بہتر ہو کر واپس آئیں۔‘
Maan lo bhai nai hai achi team hamari. Work on it and come back better..ajeeb zid hai
— berbaad kacchay (@mahobili) October 23, 2023
کامران یوسف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پاکستان کو ابھی بھی چار میچز کھیلنے ہیں؟ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ ورلڈ کپ چھوڑ کر گھر واپس آ جائیں کیونکہ جس طرح کی کرکٹ وہ کھیل رہے ہیں وہ دیکھنا کافی تکلیف دہ ہے۔‘
Pakistan still has to play 4 matches. Can they withdraw and go home because its so painful to watch the kind of cricket they are playing? #PAKvsAFG
— Kamran Yousaf (@Kamran_Yousaf) October 23, 2023
انس ٹیپو نامی صارف نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا کہ ’غلطی انڈین کرکٹ بورڈ اور جے شاہ کی ہے، نہ وہ ٹیم کو ویزے دیتے نہ یہ ہوتا۔‘
Ghalti BCCI aur Jay Shah ki hi hai, na woh team ko visas dete na yeh hota.
— Anas Tipu (@teepusahab) October 23, 2023
سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو بابراعظم کی کپتانی پر سوالات اٹھاتی ہوئی نظر آتی ہے۔
سابق انڈین کھلاڑی عرفان پٹھان نے بابر اعظم کی کپتانی کو ’اوسط درجے‘ کی قیادت قرار دیا۔
Captaincy of Babar Azam has been very average. Letting the game drift.
— Irfan Pathan (@IrfanPathan) October 23, 2023
سید ثمر عباس نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’بابر اعظم کو افغانستان کے کپتان اور اور ہمارے بلے بازوں کو افغان بلے بازوں سے ہی کچھ سیکھنا لینا چاہیے۔‘
بابر اعظم کو افغانستان کے کپتان اور ہمارے بلے بازوں کو افغان بلے بازوں سے ہی کچھ سیکھ لینا چاہئیے، #PAKvsAFG
— Syed Sammer Abbas (سید ثمر عباس) (@SammerAbbas) October 23, 2023
افغانستان کے اوپنر ابراہیم زادران کو 113 گیندوں پر 84 رنز بنانے پر ’پلیئر آف دا میچ‘ قرار دیا گیا۔ افغان کھلاڑی نے میچ جیتنے کے بعد جو جملے ادا کیے وہ بھی سوشل میڈیا پر زیرِبحث ہیں۔
ابراہیم زادران کا کہنا تھا کہ ’میں یہ مین آف دا میچ اُن لوگوں کے نام کرنا چاہوں گے جنہیں پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے پاکستان کی نگراں حکومت نے ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 17 لاکھ غیرملکی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کا وقت دیا ہے۔
وجاہت کاظمی نامی صارف نے افغان بیٹر کے جملوں کو ’سیاسی بیان‘ قرار دیا اور لکھا کہ ’کیا آئی سی سی سو رہا ہے یا تمام اصول پاکستان کے لیے ہیں؟‘
Double Standards! Afghanistan cricket team player Ibrahim Zadran dedicating his Man of the Match Award to illegal immigrants being sent back to Afghanistan from Pakistan is a political statement on the field. Is ICC sleeping or do all the rules exist for Pakistan only? pic.twitter.com/iVpw77RSvI
— Wajahat Kazmi (@KazmiWajahat) October 23, 2023
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اگر ابراہیم زادران کا بیان آپ کو اپ سیٹ کرتا ہے یا آپ غصے میں ہیں تو پھر آپ سچ سے بھاگ رہے ہیں۔ انہیں پورا حق ہے کہ اس پلیٹ فارم کو اپنا غصہ، پاکستان جو اپنی اقلیتوں کے ساتھ کر رہا ہے، اُس پر اُتارنے کے لیے استعمال کریں۔‘
If ibrahim zadran’s statement makes you upset and mad - you’re running away from the truth. He has EVERY right to use his platform to voice out his anger against what Pakistan is doing with its minorities.
— Ezza (@EzzaSyed) October 23, 2023