Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس سے جنگ بندی پر بات چیت تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہو گی: بائیڈن

اسرائیل نے پیر کے روز تصدیق شدہ یرغمالیوں کی تعداد بڑھا کر 222 کر دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں کوئی بھی بات چیت صرف اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس کے ایک ایونٹ میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ’یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی‘ کے معاہدے کی حمایت کریں گے تو امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان یرغمالیوں کو رہا کرانا چاہیے اور پھر ہم بات کر سکتے ہیں۔‘
اس کے بعد بائیڈن نے اگلے سال کے انتخابات سے قبل اپنے اقتصادی پروگرام کو فروغ دینے کے لیے منعقد کی گئی تقریب چھوڑنے پر کہتے ہوئے معذرت کی کہ انھیں وائٹ ہاؤس کے ’سچویشن روم‘ میں جانا ہے۔ ’ایک اور مسئلہ ہے جس سے مجھے نمٹنا ہے۔‘
جو بائیڈن کا یہ بیان اس کے فوراً بعد سامنے آیا جب حماس نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل سے اغوا کی گئی مزید دو خواتین کو رہا کر دیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ ’ہم حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے دو اسرائیلی شہریوں کی آج کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
’ہم غزہ میں باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
اسرائیل نے پیر کے روز تصدیق شدہ یرغمالیوں کی تعداد بڑھا کر 222 کر دی تھی۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے میں 1400 افراد کو ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام ہیلتھ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اب تک 5000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بائیڈن نے اتوار کے روز پوپ فرانسس کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے تنازع اور غزہ میں انسانی صورتحال کے بارے میں ٹیلی فون پر گفتگو کی۔
بائیڈن نے کہا کہ ’پوپ اور میں ایک ہی صفحے پر ہیں، وہ بہت، بہت دلچسپی رکھتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔‘ امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے حوالے سے ان کے سامنے ’گیم پلان‘ رکھا۔

شیئر: