Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فوج کی غزہ میں مزید پیش قدمی، یرغمالی خاتون فوجی کو آزاد کرانے کا دعوی

اقوام متحدہ اور طبی عملے نے متنبہ کیا ہے کہ’ فضائی حملے ہسپتالوں کے قریب پہنچ گئے ہیں(فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں نے پیر کو غزہ میں زیادہ اندر داخل ہو کر حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ایک فوجی کو آزاد کرالیا اور غزہ شہر کے دونوں اطراف پیش قدمی کی ہے۔
اقوام متحدہ اور طبی عملے نے متنبہ کیا ہے کہ’ فضائی حملے ہسپتالوں کے قریب پہنچ گئے ہیں جہاں ہزاروں فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی ہے جبکہ ہزاروں زخمی موجود ہیں‘۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے ’حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر کو وسیع پیمانے پر کیے جانے والے حملے کے دوران یرغمال بنائی جانے والی ایک خاتون فوجی کو زمینی کارروائی کےدوران رہا کرایا گیا ہے‘۔
بیان میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن کہا کہ ’خاتون فوجی ٹھیک ہیں اور انہوں نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے‘۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک مختصربیان میں خاتون فوجی کا واپسی کا خیر مقدم  کرتے ہوئے کہا’ ’ہماری افواج‘ نے انہیں حماس سے آزاد کرایا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ذریعے یہ ’کامیابی‘ تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حماس اور دیگرعسکریت پسند گروپوں نے تقریبا 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
نیتن یاہو کو یرغمالیوں کی رہائی کےلیے بڑھتے ہوئے دباو کا سامنا ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو کچلنا اور اس کی 16 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کرنا ہے۔
حماس جس نے چارغمالیوں کو رہا کیا ہے نے کہا کہ وہ اسرائیل کے زیر حراست ہزاروں فلسطینی قیدیوں کے بدلے باقی یرغمالیوں کو چھوڑ دے گی جن میں کئی اسرائیلیوں پر مہلک حملوں میں ملوث ہیں۔ اسرائیل نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔
 اس سے قبل پیر کو نیتن یاہو نے کہا تھا کہ’ زمینی حملے سے یرغمالیوں کی رہائی کے مواقع پیدا ہوتے ہیں‘۔
حماس نے پیر کو ایک مختصر وڈیو جاری کی جس میں تین یرغمالی خواتین کو دکھایا گیا ہے ان خواتین میں سے ایک نے یرغمالیوں کے بحران پر اسرائیل کے ردعمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک مختصربیان دیا۔
 اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئرایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ اسرائیلی فوج کہاں تعینات ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ اضافی انفنٹری، بکتر بند، انجینئرنگ اور توپ خانے کے یونٹ غزہ میں داخل ہوچکے ہیں اور آپریشنز جاری رکھیں گے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جنہوں نے عمارتوں اور سرنگوں کے اندر سے حملہ کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ چند دنوں میں عسکریت پسندوں کے 600 سے زیادہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں اسلحہ ڈپو اور اینٹی ٹینک میزائل لانچ کرنے والے ٹھکانے شامل ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند اسرائیل پر راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں تل ابیب شامل ہے۔
حماس کا  کہنا ہے کہ اس کے جنگجووں کی شمال مغرب میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
 کسی بھی فریق کی طرف سے میدان جنگ کے دعووں کی آزادانہ طررپرتصدیق کرنا ممکن نہیں۔
دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت نے ایک وڈیو شیئر کی ہے جس میں کینسر کے مریضوں کے لیے ترکیہ، فلسطینی دوستی ہسپتال کے قریب دھاکہ اور دھوئیں کا ایک کالم دکھایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے اانسانی امور کا کہنا ہے کہ’ شمالی غزہ میں کام رکنے والےتمام دس ہسپتالوں کو انخلا کے احکامات موصول ہوئے ہیں‘۔
عملے نے یہ کہتے ہوئے جانے سے انکار کردیا کہ انخلا کا مطلب وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کا موت ہوگی۔
 غزہ کی وزارت صحت نے بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری حملوں میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار 306 ہو گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تین ہزار 457 بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری فلسطینی اتھاڑتی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں جنوری سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 329 ہوگئی ہے۔
وزارت کے مطابق 121 ہلاکتیں سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوئی ہیں۔
قبل ازیں حماس نے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ساتھ شدید لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل نے بھی غزہ میں اپنی زمینی کارروائیاں تیز کر دی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ ’اس کے جنگجو شمال مغربی غزہ میں قابض (اسرائیلی) افواج کے ساتھ شدید لڑائی لڑ رہے ہیں۔‘
جمعے کو اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبات، بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ اور غزہ میں یرغمالیوں کو لاحق ممکنہ خطرے کے باوجود، اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کو مزید تیز کر دیا ہے۔
فلسطینی سرزمین پر اس وقت خوف و ہراس کی صورتحال ہے جہاں امدادی سامان ناکافی ہونے سے بھی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 24 لاکھ شہریوں میں سے نصف سے بھی زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں اور ہزاروں عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔

شیئر: