Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینیوں کو ٹیکس کی منتقلی پر اسرائیلی وزرا کے درمیان ’چپقلش‘

اسرائیل کی وزارت خزانہ فلسطینیوں سے ٹیکس جمع کرتی ہے۔ (اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیر دفاع اور وزیر خزانہ کے درمیان اس بات پر چپقلش ہوئی ہے کہ آیا مغربی کنارے کے ٹیکس ریونیو کو فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنا چاہیے یا نہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے اکھٹا کیا جانے والا ٹیکس ریونیو بلا تاخیر ادا کیا جائے۔
وزیر دفاع نے ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیل کی ریاست یہودیہ اور سامریہ میں استحکام برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتی ہے خصوصاً موجودہ حالات میں۔‘
اسرائیل میں بہت سے لوگ مغربی کنارے کے لیے (یہودیہ اور سامریہ) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
تین ہفتے قبل حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد مغربی کنارے میں بھی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز کو فوری طور پر منتقل کر دینا چاہیے تاکہ فلسطینی اتھارٹی کا آپریشنل میکانزم اور دیگر شعبے ان کا استعمال کریں جو دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں کابینہ کے فیصلے کو برقرار رکھنا مناسب ہو گا جو کئی دن پہلے کیا گیا تھا۔‘
امن کے عبوری معاہدوں کے تحت، اسرائیل کی وزارت خزانہ فلسطینیوں سے ٹیکس جمع کرتی ہے اور ہر ماہ فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرتی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کا مغربی کنارے میں کنٹرول محدود ہے اور ٹیکس کے معاملے پر مسلسل تنازع بھی چلتا رہتا ہے۔
وزیر خزانہ بیزلل سموتریچ جن کی سخت گیر مذہبی قوم پرست جماعت کو مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی بھرپور حمایت حاصل ہے، نے کہا ہے کہ وزیر دفاع گیلنٹ فنڈز کے اجرا کا مطالبہ کرنے میں ’سنگین غلطی‘ کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’میں نہیں چاہوں گا کہ اسرائیل کی ریاست یہودیہ اور سامریہ میں ہمارے دشمن کی مالی معاونت کرے جو حماس کی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور سات اکتوبر کے حملے میں ملوث کے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتا ہے اور جس نے ہمیں قتل کیا اور ہمارا قتل عام کیا۔‘
رواں برس کے آغاز میں دونوں وزرا کے درمیان اختلافات اس وقت سامنے آئے تھے جب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے تنازع پر گیلنٹ کو برطرف کر دیا تھا۔

شیئر: