Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں انفارمیشن کرائم کے ملزمان کی تعداد بڑھ گئی

انفارمیشن کرائمز کی سزا ایک برس قید یا پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ ہے۔ (فوٹو: الوطن)
سعودی وزارت انصاف کی جاری کردہ  ڈیجیٹل رپورٹ کے مطابق 2021 کے مقابلے میں 2022  کے دوران انفارمیشن کرائم کے ملزمان کی تعداد میں 66.88  فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 
الوطن اخبار کے مطابق 2022  کے دوران 5439 ملزمان ریکارڈ  پر آئے جبکہ 2021 میں ان کی مجموعی تعداد 2713 تھی۔ 
2022 کے دوران انفارمیشن کرائم کے ملزمان کے کیسز کی تعداد 4783 تھی جبکہ2021 میں ان کی تعداد 2723 تک محدود تھی۔ 2022 میں 55 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 
سعودی عرب میں انفارمیشن کرائمز کے قانون کے مطابق انفارمیشن کرائمز کی سزا ایک برس قید یا پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ ہے۔ 
 پبلک پراسیکیوشن کے مطابق ’کسی بھی شخص کو کسی کی تشہیر یا اطلاعات کے مختلف وسائل کے ذریعے نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں۔ ہرشخص کو  اپنے وقار کے تحفظ کا قانونی حق حاصل ہے۔ اس کے ارتکاب پر قید اور جرمانے کی سزا ہے‘۔ 
’ جو شخص بھی کسی دوسرے کو بدنام کرنے کے لیے اطلاعاتی ٹیکنالوجی استعمال کرے گا اور اس کے ذریعے کسی کو نقصان پہنچائے گا تو اسے ایک سال تک قید اور پانچ لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی‘۔ 

شیئر: