جدہ پورٹ نے اکتوبر میں ریکارڈ ہینڈلنگ کی شرح حاصل کرلی
اتھارٹی کا مقصد 2030 تک لاجسٹک زونز کی تعداد کو 30 تک بڑھانا ہے۔( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی جدہ اسلامک پورٹ نے اکتوبر میں پانچ لاکھ، 11 ہزار، 348 معیاری کنٹینرز کو کامیابی سے پروسیس کرتے ہوئے اب تک کی سب سے زیادہ ہینڈلنگ کی شرح حاصل کر لی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مثبت نمو میری ٹائم نقل و حمل کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے سعودی پورٹس اتھارٹی، جسے موانی بھی کہا جاتا ہے، کے مسلسل عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب قومی ادارہ کا مقصد ہینڈلنگ کی صلاحیت کو 40 ملین معیاری کنٹینرز تک بڑھانا اور 2030 تک علاقائی ٹرانس شپمنٹ میں مملکت کے مارکیٹ شیئر کو 45 فیصد تک بڑھانا ہے۔
اس کا مقصد قومی نقل و حمل اور لاجسٹکس حکمت عملی کے اہداف سے ہم آہنگ ہونا جو ایک عالمی لاجسٹک مرکز اور تین براعظموں کو جوڑنے والے مرکز کے طور پر مملکت کی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
جدہ پورٹ نے ریڈ سی کے ساحل پر ٹرانزٹ میری ٹائم تجارت، کنٹینر اور سامان کی ترسیل کے ایک اہم پورٹ کے طور پر اپنے کردار کو مزید مستحکم کیا ہے۔اس نے جولائی میں قائم کیے گئے اس کے چار لاکھ، 91 ہزار 197 کے پچھلے کنٹینرز پروسیسنگ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
جدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور موانی کے درمیان ایک معاہدے کے بعد پورٹ ایک مربوط لاجسٹکس زون کی میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے جس کی سرمایہ کاری کی مالیت ایک بلین ریال ہے۔
اتھارٹی کا مقصد 2030 تک لاجسٹک زونز کی تعداد کو 30 تک بڑھانا ہے۔
جدہ اسلامک پورٹ کی جانب سے قابل ذکر تبدیلیاں لاگو کی گئی ہیں جیسا کہ ’سمارٹ پورٹس انیشیٹو‘ جو آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے کے لیے فائیو جی ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے۔
یہ انیشیٹو فائیو جی کے ذریعے آپریشنل عمل کو خودکار بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو انفراسٹرکچر میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں مملکت کے اہم کردار کی مثال دیتا ہے۔
موانی نے فروری میں جدہ پورٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے انٹرنیشنل گرین شپنگ سمٹ کے سات ویں ایڈیشن میں جدید اور خودکار آلات کے لیے ڈیجیٹل ٹرانزیشن ایوارڈ جیتا جو بین الاقوامی پائیداری کے معیارات کی پاسداری کرتا ہے۔
سعودی عرب میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ کے سی ای او مازن البنیان نے جون میں کہا تھا کہ ’مملکت کے لاجسٹک انیشیوز مشرق وسطیٰ کو تجارتی اور اقتصادی خوشحالی کے ایک نئے دور کی طرف لے جانے میں مدد کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ مملکت اگلا عالمی لاجسٹک مرکز بننے کی خواہش رکھتی ہے اور اس نے اپنی معیشت کو مزید پائیدار اور اختراعی بنانے کا عہد کیا ہے‘۔