Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں فضائی آلودگی ’شدید‘ سطح پر، ورلڈ کپ میچ سے پہلے کرکٹرز کو مشکلات

انڈیا کا دارالحکومت دہلی اس وقت سموگ کی لپیٹ میں ہے جہاں ہوا کا کوالٹی انڈیکس 450 سے تجاوز کر چکا ہے جسے ’شدید‘ کیٹیگری سمجھا جاتا ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے ریئل ٹائم ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پیر کو ایئر کوالٹی انڈیکس 470 ریکارڈ کیا گیا جو عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ حد سے تقریباً 20 گنا زیادہ ہے۔
فضائی آلودگی کی وجہ سے نہ صرف شہریوں بلکہ ورلڈ کپ کے لیے موجود بنگلہ دیش اور سری لنکا کے کرکٹرز کو پریکٹس سیشن کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
حکومت نے ہنگامی ایکشن پلان (گریپ) کے چوتھے مرحلے کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے آج ایک اعلٰی سطح کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
گریپ (جی آر اے پی) ہنگامی ایکشن پلان ہے جو فضائی آلودگی کی شدت کے لحاظ سے چار مراحل میں نافذ کیا جاتا ہے۔
کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ سے پہلے بنگلہ دیش اور سری لنکا کے کرکٹرز کو دہلی کے گراؤنڈ میں پریکٹس سیشن کے دوران مشکلات پیش آئیں۔ دمے کا شکار بنگلہ دیش کے کرکٹرز گھر کے اندر ہی محصور رہے جبکہ سری لنکا کے کھلاڑیوں نے ماسک پہن رکھے تھے۔
ہر سال موسم سرما میں کسانوں کی جانب سے فصلوں کی باقیات کو جلانے، گاڑیوں اور فیکٹریوں کے دھویں کی وجہ سے پورا شہر سموگ کی لپیٹ میں ہوتا ہے۔
شمالی انڈیا میں ہزاروں کی تعداد میں کسان ہر سال موسم سرما کے آغاز میں فصلوں کی باقیات بالخصوص چاول کی مڈھی کو آگ لگاتے ہیں جوسموگ کی بنیادی وجہ ہے۔
فضا کی کوالٹی کا اندازہ لگانے والے اداروں کے مطابق دہلی میں ایک تہائی فضائی آلودگی کی وجہ فصلوں کو لگائی جانے والی آگ ہے۔
انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے شہر میں بارش کی پیش گوئی نہیں کی ہے جو فضائی آلودگی کو کم کرکے ایئر کوالٹی انڈیکس کو بہتر بنا سکتی ہے۔
نئی دہلی میں واقع انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ اتوار تک چار ہزار 160 فارموں میں آگ لگنے کے واقعات ریکارڈ کیے گئے جو اس سیزن میں اب تک سب سے زیادہ ہیں۔
دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں گذشتہ سال کی نسبت فصل جلانے کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کھیتوں میں لگنے والی آگ کا ایئر کولٹی انڈیکس پر اتنا اثر نہیں پڑتا جتنا ہریانہ اور یوپی سے آنے والے دھوئیں کا ہوتا ہے۔

شیئر: