Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر ’ایٹمی حملے‘ کی تجویز، امریکہ کا ’نفرت انگیز بیان بازی‘ سے گریز کا مطالبہ

اسرائیلی وزیر نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی جوابی کارروائی سے پوری طرح مطمئن نہیں ہیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے اسرائیلی وزیر کی جانب سے غزہ پر ایٹمی حملہ کرنے کی تجویز کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام فریقین ’نفرت انگیز بیان بازی‘ سے گریز کریں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کو وزیر برائے قومی ورثہ ایمچے ایلیاہو کو تاحکم ثانی حکومتی اجلاسوں میں شرکت سے معطل کر دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدنت پٹیل نے پیر کو میڈیا کو بتایا کہ ’وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت نے ان تبصروں کو مسترد کر دیا ہے جنہیں ہم نے بھی مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا ہے۔‘
’ہم سمجھتے ہیں کہ اس تنازع کے تمام فریقین کے لیے ضروری ہے کہ وہ نفرت انگیز بیان بازی ست گریز کریں جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
اسرائیلی وزیر نے کول براما ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی جوابی کارروائی سے پوری طرح مطمئن نہیں ہیں۔
جب انٹرویو لینے والے نے پوچھا کہ کیا وہ غزہ پر ’سب کو مارنے کے لیے‘ کسی قسم کا ’ایٹم بم‘ گرانے کی وکالت کرتے ہیں تو وزیر نے کہا تھا کہ ’یہ ایک آپشن ہے۔‘
ایمچے ایلیاہو نے بعد میں کہا کہ ان کا بیان ’استعاراتی‘ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، لیکن اس نے کبھی اس کا اعتراف نہیں کیا۔
وزیر کے اس بیان نے سعودی عرب سمیت عرب دنیا میں غم و غصے کو جنم دیا۔ سعودی عرب اس بحران سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ابتدائی بات چیت کر رہا تھا۔ مملکت نے ایلیاہو کو برطرف نہ کرنے پر نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید کی۔
واضح رہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا جس میں تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جوابی حملوں کے بعد سے اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 4000 سے زیادہ بچے ہیں۔

شیئر: