Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی جامعہ نے طالبہ کی موت کے دو برس بعد ایم فل کی ڈگری کیوں جاری کی؟

طالبہ کو پتے کا کینسر تھا، تشخیص ہونے کے دو ہفتے بعد وہ چل بسی(فوٹو،ایکس)
کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ نے ایک طالبہ کو اس کی وفات کے دو سال بعد ایم فل کی ڈگری جاری کردی۔ 
العربیہ نیٹ کے  مطابق سعودی طالبہ خلود بتوا کا انتقال کووڈ 19 کی وبا کے دوران ہو گیا تھا۔ 
ایم فل کے مقالے کی سپروائزر ڈاکٹر فاطمہ یوسف نے بتایا کہ خلود بڑی محنتی طالبہ تھی۔ وہ ہمیشہ کہا کرتی تھی کہ ’میری آرزو ہے کہ کامیابی حاصل کروں اور اپنی زندگی کا خواب پورا کروں تاکہ میرے گھر والے خوش ہوں۔‘
ڈاکٹر فاطمہ نے بتایا کہ کورونا کے زمانے میں رمضان کے دوران تراویح کے بعد ہر روز ملاقات کرکے تھیسس دکھاتی تھی۔  
’خلود کی کوشش تھی کہ اس کا ایم فل کا مقالہ جلد از جلد مکمل ہوجائے اب ایسا لگتا ہے کہ خلود کو اپنی زندگی کے جلد  خاتمے کا احساس ہوگیا تھا۔‘
ڈاکٹر فاطمہ نے بتایا کہ خلود سعودی عرب میں بالغ افراد میں چربی جانچنے اور وزن بڑھنے پر گرین کافی کے اثرات پر کام کررہی تھیں۔ اس نے اپنے تھیسس کا پریزینٹیشن بھی دے دیا تھا۔ 
ڈاکٹر فاطمہ نے بتایا کہ  بیماری کا انکشاف ہونے سے قبل خلود نے محسوس کیا تھا کہ وہ بہت جلد تھک جاتی ہے۔ ’جب اس نےاپنا طبی معائنہ کرایا تو معلوم ہوا کہ پتے کا کینسر ہے۔‘

ایسا لگتا تھا کہ طالبہ کو یہ احساس ہو گیا تھا کہ اس کا وقت قریب ہے(فوٹو، ایکس)

علاج شروع کرنے کے دو ہفتے بعد ہی وہ جان کی بازی ہار گئی تھی۔ 
ڈاکٹر فاطمہ نے بتایا کہ  فیکلٹی کی نئی ڈین پروفیسر نھلہ قھوجی سے خلود کو ڈگری جاری کرنے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس حوالے سے ضروری کارروائی کرکے ڈگری جاری کرا دی۔ 
تقریب میں خلود کے قریبی رشتہ دار اور فیکلٹی کے اساتذہ اور طالبات شریک تھیں۔

شیئر: