Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکمران اربوں کے تحائف چند کروڑ میں لے اُڑے، توشہ خانہ میں پیچھے کیا رہ گیا؟

حکمرانوں نے کروڑ روپے ادا کرکے اربوں روپے کے تحائف اپنے پاس رکھے (فوٹو: کابینہ ڈویژن)
گذشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کے حکمرانوں اور بیوروکریسی نے بیرون ملک سے ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے چند کروڑ روپے ادا کرکے اربوں روپے کے تحائف اپنے پاس رکھے۔ جن میں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور عمران خان سمیت متعدد سیاست دان، ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران شامل ہیں۔ 
جس کے بعد توشہ خانہ میں نیلامی کے لیے صرف چند کروڑ روپے کے تحائف ہی بچ سکے۔ کابینہ ڈویژن نے 2017 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے ایک کروڑ 70 لاکھ کی گھڑیوں، ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کی جیولری اور 60 روپے سے لے کر 90 لاکھ روپے تک کے مختلف تحائف کی نیلامی کے ذریعے صرف چند کروڑ روپے کمائے۔  
15 برس میں بارہا نیلامی کے ذریعے بیچے جانے والے تحائف کے بدلے میں حاصل ہونے والی رقم کسی ایک سیاسی رہنما کی جانب سے حاصل کی گئی گاڑی یا گھڑی کی مالیت سے بھی کہیں کم ہے۔ 
اس نیلامی میں سرکاری ملازمین اور فوجی افسران نے حصہ لیا اور بولی کے ذریعے 60 روپے کی سی ڈی سے لے کر 90 لاکھ 75 ہزار روپے تک کی جیولری خریدی۔  
اردو نیوز کو دستیاب توشہ خانہ نیلامی ریکارڈ کے مطابق 2017 سے 2022 تک سب سے زیادہ تحائف مشیر خزانہ اور وزیراعظم شوکت عزیز کی جانب سے تحفہ خانہ میں جمع کروائے گئے جن کی تعداد 17 تھی جن میں 7 گھڑیاں شامل تھیں۔  
دوسرے نمبر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے جمع کروائے گئے تحائف کی تعداد اگرچہ 9 تھی لیکن ان میں 2 قیمتی گھڑیوں سمیت 26 چھوٹے قالین اور 30 زنانہ گھڑیاں بھی شامل تھیں۔  
شوکت عزیز کابینہ میں وزیر صنعت و پیداوار رہنے والے جہانگیر ترین نے بھی 9 تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے تھے جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے 6 مگر قیمتی ترین تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جن کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔  
اسی طرح وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور وزارت خارجہ کے چیف آف پروٹوکول نے پانچ پانچ قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جبکہ فواد حسن فواد نے 18 لاکھ روپے سے زائد قیمت کی گھڑی سمیت چار تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے۔  
توشہ خانہ کی دستیاب ریکارڈ کے مطابق ان پندرہ برس میں تحائف کن کن ممالک سے آئے اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ اس کی وجہ کابینہ ڈویژن کی جانب سے یہ بتائی گئی ہے کہ ایسی معلومات پبلک کرنے سے دوست ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ 
توشہ خانہ سے قیمتیں گھڑیاں خریدنے والے سرکاری ملازم کون تھے؟ 
توشہ خانہ نیلامی کے ریکارڈ کے مطابق 2017 سے 2022 تک 47 قیمتی جبکہ 30 معمولی قیمت کی گھڑیاں بطور تحفہ مختلف حکومتی اور سرکاری شخصیات کو ملیں جنھوں نے وہ اپنے پاس رکھنے کے بجائے توشہ خانہ میں جمع کروائیں۔  

شہباز شریف نے 13 لاکھ 35 ہزار روپے مالیت کی دو گھڑیاں توشہ خانہ میں جمع کروائیں (فوٹو: اے ایف پی)

سب سے مہنگی گھڑی مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے جمع کروائی جس کی مارکیٹ میں قیمت 35 لاکھ روپے تھی۔ نیلامی کے لیے اس کی قیمت 27 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی، تاہم بولی میں 27 لاکھ تین ہزار 500 سے اوپر کوئی نہیں گیا۔ یوں یہ گھڑی پاکستان ایئر فورس کے کامرہ ایئربیس پر تعینات پروگرام مینجر جاوید اقبال نے 27 لاکھ تین ہزار 500 روپے میں خرید لی۔  
دوسری مہنگی ترین گھڑی وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے جمع کروائی جس کی مارکیٹ میں قیمت 30 لاکھ روپے سے زائد تھی۔ نیلامی کے لیے اس گھڑی کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی۔ یہ گھڑی صرف پانچ ہزار روپے اضافی بولی دے کر اسلام آباد جی ٹین تھری کے سرکاری سکول کے ایس ایس ٹی استاد محمد یونس نے خرید لی۔ 
وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی جانب سے جمع کروائی گئی گھڑی کی مارکیٹ کے مطابق مالیت 18 لاکھ 50 ہزار روپے تھی اور اسی قیمت پر نیلامی کے لیے پیش کی گئی۔ یہ گھڑی صرف پانچ روپے اضافی بولی دے کر اسلام آباد جی ٹین تھری کے سرکاری سکول کے ایس ایس ٹی استاد محمد یونس نے خرید لی۔  
فواد حسن فواد نے ایک بار پھر 15 لاکھ 10 ہزار روپے مالیت کی دو گھڑیاں توشہ خانہ میں جمع کروائیں۔ جنھیں بالترتیب چھ لاکھ اور 5 لاکھ روپے میں نیلامی کے لیے رکھا گیا۔ نیسکام کے دو افسران منصور احمد اور نوفل خالد نے بالتریب 5 لاکھ 10 ہزار اور 6 لاکھ 50 ہزار میں یہ بولی کے ذریعے یہ گھڑیاں خرید لیں۔  
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 13 لاکھ 35 ہزار روپے مالیت کی دو گھڑیاں توشہ خانہ میں جمع کروائیں جنھیں اسی قیمت پر نیلامی کے لیے پیش کیا گیا۔ ادارہ برائے شماریات کے دو افسران شیر علی اور لیاقت علی نے 6 لاکھ ایک ہزار اور 8 لاکھ ایک ہزار بولی لگا کر دونوں گھڑیاں خرید لیں۔  
وزیراعظم شوکت عزیز نے اپنے دور میں 13 لاکھ مالیت کی دو گھڑیاں جمع کروائیں جنھیں بالترتیب 5 لاکھ اور 4 لاکھ 75 ہزار روپے میں نیلامی کے لیے رکھا گیا۔ وزارت دفاع کے افسر چوہدری فریاد علی نے 5 لاکھ دس ہزار جبکہ وزیراعظم سیکرٹیریٹ کے ڈائریکٹر اے حلیم نے 4 لاکھ 75 ہزار والی گھڑی کی بولی 9 لاکھ 36 ہزار روپے لگا کر خرید لی۔ 
پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے 12 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی جسے 6 لاکھ 50 ہزار روپے میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا۔ ایوان صدر کے اسسٹنٹ پروٹوکول آفیسر سعید خان نے بولی کے ذریعے یہ گھڑی 7 لاکھ 41 ہزار روپے میں خرید لی۔
چیف آف پروٹوکول وزارت خارجہ معین الحق نے 8 لاکھ 75 ہزار روپے مالیت کی گھڑی جمع کرائی جسے 6 لاکھ روپے میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا۔ اس وقت کے سیکریٹری وزارت امور کشمیر پیر بخش خان جمالی نے یہ گھڑی 6 لاکھ 80 ہزار روپے بولی لگا کر حاصل کر لی۔  

توشہ خانہ میں سب سے سستے تحائف جہانگیر ترین نے جمع کروائے (فوٹو: فیس بک جہانگیر ترین)

سیکریٹری خزانہ سلمان صدیق نے 7 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی توشہ خانہ جمع کرائی جسے 4 لاکھ 25 ہزار روپے میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا۔ سینیٹ سیکریٹریٹ کے ڈپٹی سیکرٹری عمران شاہ نے یہ گھڑی بولی کے ذریعے 5 لاکھ ایک ہزار روپے میں خرید لی۔  
توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے سستے ترین تحفے کون سے تھے؟  
توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق مخلتف حکومتی اور سراری شخصیات نے اس عرصے کے دوران 26 چھوٹے قالین، 30 کم قیمت زنانہ گھڑیوں کے علاوہ 40 سے زائد ایسے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جن کی مالیت 60 روپے سے لیکر  ایک ہزار روپے تک تھی۔  
26  چھوٹے قالین 501 روپے سے 900 روپے کے درمیان جبکہ 30 گھڑیاں 550 روپے سے لے کر 1500 روپے تک بولی کے ذریعے نیلام ہوئیں۔ جو مختلف سرکاری ملازمین نے مختلف تعداد میں خریدیں۔  
سب سے سستے تحائف جہانگیر ترین نے جمع کروائے جن میں 30 روپے مارکیٹ ویلیو کی میوزک سی ڈی 60 روپے میں نیلام ہوئی جبکہ 100 روپے مالیت کی ٹائی 189 روپے میں اور  50 روپے کی مالیت ایک زنانہ دوپٹہ 211 روپے میں نیلام ہوا تھا۔  
اس کے علاوہ مختلف وزرا اور افسران کی جانب سے جمع کروائے گئے تحائف میں 150 روپے کے کف لنکس، 305 روپے کا پین سٹینڈ، 333 روپے کا سوینئر، 430 روپے کا پیپر کٹر اور 500 روپے کا بٹوہ نیلام ہوا۔  
نواز شریف نے صرف ساڑھے دس ہزار اور ساڑھے 13 ہزار روپے مالیت کے دو تحفے نیلامی کے لیے توشہ خانہ میں چھوڑے تھے۔  

 توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے مہنگے ترین تحفے کی مالیت ایک کروڑ دو لاکھ 98 ہزار روپے تھی (فوٹو: کابینہ ڈویژن)

سب سے مہنگے تحفے کس نے جمع کروائے؟  
توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق حکومت اور سرکاری شخصیات نے جو تحفے توشہ خانہ میں جمع کروائے اور بعد ازاں ان کی نیلامی کی گئی ان میں مہنگے ترین تحفے کی مالیت ایک کروڑ دو لاکھ 98 ہزار روپے تھی جو مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے جمع کروایا تھا۔ یہ تحفہ انگوٹھی، بریسلٹ، بالیوں اور ہار پر مشتمل تھا۔  وزارت داخلہ کے سیکشن افسر شہزاد انجم نے یہ تحفہ بولی کے ذریعے 90 لاکھ 75 ہزار 500 روپے میں خریدا تھا۔  
سرتاج عزیز نے اس کے علاوہ مہنگی ترین گھڑی سمیت جیولری اور سجاوٹ کی اشیاء پر مبنی لاکھوں روپے مالیت کے تحائف بھی توشہ خانہ میں جمع کروا دیے تھے۔  
سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے گھڑیوں اور جیولری سمیت 20 لاکھ سے زائد کے تحائفے توشہ خانہ میں جمع کروائے جنھیں بعد ازاں نیلام کیا گیا۔  
فواد حسن فواد ، معین الحق، طارق فاطمی بھی مہنگے تحفے تقشہ خانہ میں جمع کروانے والوں میں شامل ہیں۔

شیئر: