کراچی ضلع وسطی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب فرنیچر کی دکانوں میں آگ لگ گئی جو تیزی سے پھیلتی ہوئی پانچ منزلہ رہائشی عمارت کی بالائی منزلوں تک پہنچ گئی ہے۔
بدھ کی شام کو لگنے والی آگ نے قریبی دکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ عمارت سے تین لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ ان کے مطابق عمارت میں مزید افراد کے موجود ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں
-
کوئٹہ سے کراچی جانے والی کوچ کو حادثہ، آگ لگنے سے 39 مسافر ہلاکNode ID: 738621
اس سے پہلے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آگ لگنے کے نتیجے میں دو افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔
عائشہ منزل کی رہائشی حمیرہ علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اچانک گھر کی کھڑکی پر نظر پڑی تو آسمان پر کالے بادل نظر آئے اور اسی دوران ایمبولینس اور فائربریگیڈ کی گاڑیوں کے سائرن بجنے لگے۔
’گھر کی گیلری کا رخ کیا تو دیکھا کہ سامنے عمارت کی نچلی منزل پر ایک دکان میں آگ لگی ہوئی ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
حمیرہ علی کے مطابق دیکھتے ہی دیکھتے آگ چند منٹوں میں عمارت کی نچلی منزل سے بڑھتے ہوئے پوری عمارت تک پھیل گئی، کچھ دیر بعد علاقے کی بجلی بند کر دی گئی اور ریسکیو ادارے عمارت میں موجود افراد کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عائشہ منزل پل کے قریب الیکٹرانکس کی دکان پر کام کرنے والے محمد وسیم نے بتایا کہ 4 سے ساڑھے چار بجے کے قریب عائشہ منزل پر واقع عرشی شاپنگ مال کے گراؤنڈ فلور پر ایک کپڑے اور روئی کی دکان میں آگ لگنے کا واقع پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آگ لگتے ہی ارد گرد موجود افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کی لیکن دکان میں موجود کپڑے کی وجہ سے آگ بہت تیزی سے عمارت میں پھیل گئی۔
واضح رہے کہ کراچی ضلع وسطی شاہراہ پاکستان عائشہ منزل پر واقع عرشی شاپنگ مال پانج منزلہ عمارت ہے، جہاں گراؤنڈ فلور اور میزنائن فلور پر 200 سے زائد دکانیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ عمارت کے تین فلور پر فلیٹ موجود ہیں جہاں سینکڑوں افراد رہائش پذیر ہیں۔ یہ شاپنگ پلازہ اور عمارت ماضی کے مشہور عرشی سنیما کی عمارت کو توڑ کر بنایا گیا تھا۔
Rescue operation still continues. I have been informed of 2 casualties so far, however will give further confirmation. I am present myself at site https://t.co/sR10nXdrg7
— Murtaza Wahab Siddiqui (@murtazawahab1) December 6, 2023