Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتونیو گوتریس کا سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ ’22 لاکھ کی آبادی میں سے تقریباً 80 فیصد کو زبردستی بے گھر کر دیا گیا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ڈرامائی آئینی اقدام کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو اس کے ’فلسطینیوں اور مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لیے ممکنہ طور پر ایسے مضمرات سامنے آ سکتے ہیں جن کی واپسی شاید ممکن نہ ہو۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے نتائج سے ’ہر قیمت پر‘ بچنا چاہیے۔ عرب نیوز کی طرف سے دیکھے گئے سلامتی کونسل کو لکھے جانے والے خط میں گوتریس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 پر زور دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری جنرل ’کسی بھی معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلا سکتے ہیں جس سے ان کی رائے میں بین الاقوامی  امن و سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب انتونیو گوتریس اس آرٹیکل کو استعمال کرنے پر مجبور ہوئے۔
اپنے خط میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ آٹھ ہفتوں سے زیادہ کی لڑائی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں خوفناک انسانی مصائب، تباہی اور اجتماعی صدمے کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کے فوجی آپریشن کے آغاز سے مبینہ طور پر 15 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں، جن میں سے 40 فیصد سے زیادہ بچے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تمام گھروں میں سے آدھے سے زیادہ تباہ ہو چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’22 لاکھ کی آبادی میں سے تقریباً 80 فیصد کو زبردستی بے گھر کر دیا گیا ہے۔ 11 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے غزہ بھر میں اقوام متحدہ کی سہولیات میں پناہ حاصل کی ہے، جس سے زیادہ بھیڑ، نامکمل اور غیر صحت مند حالات پیدا ہوئے ہیں۔ دوسروں کے پاس پناہ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور وہ سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ ’غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے۔ ہسپتال میدان جنگ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔‘
انہوں نے متنبہ کیا کہ ’غزہ میں مسلسل بمباری اور پناہ گاہوں یا زندہ رہنے کے لیے ضروری سامان کے بغیر، میں توقع کرتا ہوں کہ امن عامہ جلد ہی مکمل طور پر ٹوٹ جائے گا۔‘
انہوں نے ’انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کرنے‘ کی اپنی درخواست کا اعادہ کیا اور مزید کہا کہ ’یہ فوری طور پر ہونا چاہیے۔ شہری آبادی کو زیادہ نقصان سے بچانا چاہیے۔‘

شیئر: