Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی سمگلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ہاٹ لائن قائم، کیسے کام کرے گی؟

انسانی سمگلنگ کے خلاف ہاٹ کا افتتاح اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کے دوران کیا گیا (فوٹو: ایف آئی اے)
پاکستان سے انسانی سمگلنگ روکنے اور اس سلسلے میں ہنگامی مدد فراہم کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ایک ہاٹ لائن کا اجرا کیا ہے۔
یہ ہاٹ لائن پاکستان میں شہریوں کی نقل و حرکت کے مرکزی اطلاعاتی نظام نیشنل ریفرل میکنزم اینڈ اینٹیگریٹڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم سے منسلک ہو گی۔
اس کے ذریعے انسانی سمگلروں کے خلاف ایک لمحے میں ملک بھر میں کارروائی کا آغاز کیا جا سکے گا۔
یہ ہاٹ لائن پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور پاکستان میں آسٹریلوی سفارت خانے اور دیگر ملکی و بین الاقوامی اداروں کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے۔
ہاٹ لائن کا افتتاح جمعرات کے روز اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب میں کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے بتایا کہ اس سہولت سے ایف آئی اے کی انسانوں کی غیر قانونی منتقلی اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے صلاحیت میں بہت اضافہ ہو گا۔
 اس کے ساتھ ساتھ انسانی سمگلنگ کے واقعات کے بارے میں دنیا کو بروقت اطلاع دینے کی عالمی ذمہ داری بھی بہتر رابطہ کاری، موثر اور ہم آہنگ طریقے سے پوری ہو سکے گی۔
محسن حسن بٹ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کے ساتھ مل کر ہیومن ٹریفکنگ کے خلاف بنایا گیا نیشنل ایکشن پلان بھی اس سے تقویت حاصل کرے گا۔
اس موقع پر یو این او ڈی سی نے پاکستان کے تمام متعلقہ اداروں کے اراکین کو نیشنل ریفرل میکنزم اینڈ اینٹیگریٹڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے استعمال کے بارے میں خصوصی تربیت بھی فراہم کی۔
انسانی سمگلنگ کے خلاف ہاٹ لائن کیسے کام کرے گی؟
اس ہاٹ لائن کے قیام کے پراجیکٹ کی فوکل پرسن شیریں ملک شیر نے بتایا کہ یہ سہولت بیک وقت ان تمام اداروں کے ساتھ منسلک ہو گی جو انسانی ٹریفکنگ اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں۔

حکام کے مطابق ’ہاٹ لائن کے قیام سے ایف آئی اے کی انسانی سمگلنگ کی روک تھام کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس معاملے میں کوئی بھی شکایت آنے پر ہاٹ لائن کے ذریعے ایک کلِک سے متعلقہ کیس کے بارے میں معلومات ملک بھر میں کام کرنے والے اداروں اور پولیس سٹیشنز تک پہنچ جائے گی، جس کے ساتھ ہی ٹریفکنگ کے شکار افراد کی مدد اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف ممکنہ مقامات پر کارروائی شروع ہو جائے گی۔
شیریں ملک شیر کے مطابق یہ میکنزم نہ صرف انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے ذمہ دار اداروں بلکہ اس کے شکار افراد کی بحالی اور فلاح کے لیے کام کرنے والے سماجی اداروں جیسے کہ سوشل ویلفیئر، مزدور ویلفیئر، چلڈرن بیورو اور ویمن ویلفیئر کے متعلقہ شعبوں سے بھی منسلک ہو گا اور وہ متاثرہ افراد کی بہبود کے لیے کام کریں گے۔
اس میکنزم کے ساتھ ایک ٹریکنگ نظام بھی منسلک کیا گیا ہے جو متاثرہ افراد کی بازیابی و بحالی اور ملزمان کے خلاف حتمی کارروائی تک مقدمات کے بارے میں معلومات فراہم کرتا رہے گا۔
شیریں ملک شیر نے مزید بتایا کہ اس نظام کے نفاذ کے بعد پولیس اور ایف آئی اے میں اندرون و بیرون ملک کارروائی کے لیے اختیارات سے متعلق پائی جانے والی اُلجھن بھی دور ہو جائے گی۔

شیئر: