Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ ریفرنس: فیصلہ معطلی کی درخواست مسترد، عمران خان کی نااہلی برقرار

فیصلے کے بعد کے بعد عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے کے امکانات ختم ہو گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم کی نااہلی برقرار ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا سیشن کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست پر فیصلہ سنایا جس کے بعد عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے کے امکانات ختم ہو گئے۔ 
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’قانون میں سزا معطلی کے آرڈر میں نظر ثانی یا ترمیم کی گنجائش نہیں۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سزا معطل ہوسکتی ہے فیصلہ نہیں۔‘
فیصلے کے مطابق ’سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ سزا معطلی سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا۔ عمران خان نے سزا معطلی کی درخواست میں فیصلہ معطل کرنے کی استدعا نہیں کی تھی۔‘
توشہ خانہ فوجداری کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا معطل ہے جبکہ سزا کالعدم قرار دینے کی صورت میں الیکشن میں حصہ لیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 29 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اُن کی نااہلی برقرار تھی۔
ماہر قانون عمر گیلانی نے اُردو نیوز کو بتایا تھا کہ کریمنل اور سول قانون میں فرق یہ ہے کہ سول میں آرڈر کو معطل کیا جائے تو صرف قید کی سزا معطل ہوتی ہے مجموعی سزا اور اس کے نتائج برقرار رہتے ہیں۔
’اس کیس میں عدالت نے صرف قید کی سزا معطل کی ہے ان کی باقی سزا برقرار ہے اس لیے عمران خان نااہل ہی رہیں گے۔‘


فیصلے کے مطابق ’سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ سزا معطلی سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا‘ (فوٹو:اے ایف پی)

گذشتہ سال الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کو نااہل قرار دیا تھا۔

توشہ خانہ کیس ہے کیا؟

گذشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ایم این ایز کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔‘
ریفرنس کے مطابق عمران خان نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو سال تک ظاہر نہیں کیا اور یہ تحائف صرف سال 2020-21 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ سکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔
مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا کی طرف سے جمع کروائے گئے اور سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

شیئر: