اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم کی نااہلی برقرار ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا سیشن کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
مزید پڑھیں
-
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کا مطلب کیا ہے؟Node ID: 791521
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست پر فیصلہ سنایا جس کے بعد عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے کے امکانات ختم ہو گئے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’قانون میں سزا معطلی کے آرڈر میں نظر ثانی یا ترمیم کی گنجائش نہیں۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سزا معطل ہوسکتی ہے فیصلہ نہیں۔‘
فیصلے کے مطابق ’سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ سزا معطلی سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا۔ عمران خان نے سزا معطلی کی درخواست میں فیصلہ معطل کرنے کی استدعا نہیں کی تھی۔‘
توشہ خانہ فوجداری کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا معطل ہے جبکہ سزا کالعدم قرار دینے کی صورت میں الیکشن میں حصہ لیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 29 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اُن کی نااہلی برقرار تھی۔
ماہر قانون عمر گیلانی نے اُردو نیوز کو بتایا تھا کہ کریمنل اور سول قانون میں فرق یہ ہے کہ سول میں آرڈر کو معطل کیا جائے تو صرف قید کی سزا معطل ہوتی ہے مجموعی سزا اور اس کے نتائج برقرار رہتے ہیں۔
’اس کیس میں عدالت نے صرف قید کی سزا معطل کی ہے ان کی باقی سزا برقرار ہے اس لیے عمران خان نااہل ہی رہیں گے۔‘