ڈی آئی خان میں مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ ہوا ہے: ترجمان جے یو آئی
اتوار 31 دسمبر 2023 18:48
ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے CPEC روٹ پر واقع ٹول سٹیشن پر حملہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جمیعت علما اسلام (ف) خیبر پختونخوا کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ ہوا ہے تاہم ڈی آئی خان پولیس کے مطابق فائرنگ مولانا کے قافلے پر نہیں بلکہ ٹول پلازہ پر ہوئی۔
جے یو آئی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا کے قافلے پر ڈی آئی خان کے یارک انٹرچینج کے قریب فائرنگ کی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ قافلے پر دو اطراف سے فائرنگ کی گئی جس میں مولانا محفوظ رہے۔
تاہم ریجنل پولیس آفیسر ڈی آئی خان ناصر محمود ستی نے وضاحت کی ہے کہ فائرنگ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ یارک انٹر چینج ٹول پلازہ پر ہوئی جہاں مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پٹرول بھروانے کے لیے رکی تھی۔
ناصر محمود ستی کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے CPEC روٹ پر واقع ٹول پلازہ پر حملہ کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ دیر تک جاری رہنے والے اس حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔ ’مسلح حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ حملے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔‘
دوسری جانب جے یو آئی ف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اسلم غوری سربراہ نے فضل الرحمان کے قافلے کے قریب فائرنگ کو بزدلانہ کاروائی قرار دیا ہے۔
اتوار کی رات کو جاری ایک بیان میں اسلم غوری کا کہنا تھا کہ ’بارہا متنبہ کرچکے ہیں کہ ہماری قیادت کے لیے حالات سازگار نہیں۔ انتظامیہ آئے روز تھریٹس کے حوالے سے لیٹر لکھتی ہے لیکن عملاً کوئی قدم نہیں اٹھاتی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔
خیال رہے جے یو آئی امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث کے پی اور بلوچستان میں عام انتخابات کے انعقاد کو مشکل قرار دیتی رہی ہے۔
گذشتہ جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے خبردار کیا تھا کہ اس وقت ملک میں امن وامان کی صورت حال بہتر نہیں۔ ’اگر میرا کوئی کارکن شہید ہوا تو چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر ذمہ دار ہوں گے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر شیڈول جاری کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کیسے آزاد ہوا؟،
’الیکشن کا ماحول مانگنا میرا حق ہے، ایسی بات کرتا ہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن کی مخالفت کر رہا ہوں، کیا ہم اس صورتحال پر بات بھی نہ کریں کہ الیکشن کا ماحول تو دیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دو صوبوں میں بدامنی کا ماحول ہے، ہم نے ہمیشہ کہا الیکشن میں یکساں اور پرامن ماحول ہونا چاہیے۔‘