Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الباحہ ریجن کے ’شدا ‘ پہاڑی علاقے میں کافی کا منفرد ذائقہ اور خوشبو

کافی کے 54 ہزار پودے ہیں، سالانہ 12 ٹن پیدا وار ہوتی ہے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے الباحہ ریجن میں ’شدا ‘ پہاڑی سلسلے کے رہائشی برسوں سے سعودی قہوے کی کاشت کو اپنائے ہوئے ہیں۔
علاقے میں کاشت کیا جانے والا قہوہ اپنے منفرد ذائقے اور خوشبو کے باعث غیرمعمولی طور پر مقبول ہے۔ 
اخبار 24 کے مابق الباحہ کے پہاڑی سلسلے کافی کی کاشت جاری ہے جس سے تقریبا 280 کسان گھرانے وابستہ ہیں۔
علاقے میں قہوے کے 54 ہزار پودے ہیں جن سے سالانہ 12 ٹن قہوہ کاشت کیا جاتا ہے۔ 
وزارت ماحولیات پانی اور زراعت کے مطابق الباحہ ریجن کا کوہستانی علاقہ جو کہ قلوہ اور المخواہ کمشنری کے درمیان واقع ہے یہاں کاشت کیا جانے والا قہوہ (کافی) غیرمعمولی ہوتی ہے جسے ’البن الشدوی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
شدا پہاڑی سطح سمندر سے 2200 میٹر بلند ہے جبکہ زمین سے اس پہاڑی کی اونچائی 1500 میٹر کے قریب ہے۔ پہاڑی ڈھلوانوں پر کافی کے باغات لگائے گئے ہیں۔  
 اہل علاقہ کا کہنا ہے یہاں کی زمین ایسی ہے کہ کافی کے پودے خود بھی اگ جاتے ہیں جبکہ کاشت کار ان کی باقاعدہ دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔ علاقہ کی جغرافیائی اور زمینی حالت کافی کی کاشت کے لیے بے مثال ہے۔ 
کافی کے فارم کی آبیاری برساتی پانی سے کی جاتی ہے جس کے لیے پہاڑی مچانوں پر چٹانوں کو تراش کر حوض تعمیر کیے گئے ہیں۔

’الشدی کافی‘ کی قیمت 100 سے 150 ریال تک ہوتی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

ان حوضوں میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے بعد اسے فصل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 
’الشدی کافی‘ کی قیمت 100 سے 150 ریال تک ہوتی ہے۔ علاقے میں قہوے کے ایسے درحت بھی ہیں جن کی عمر 150 برس سے بھی زیادہ ہے جو آج بھی پیداوار دیتے ہیں۔ ایسے پرانے درحتوں کی تعداد 300 کے قریب ہے۔ 
شدا پہاڑ کے زیریں حصے میں کافی کے تقریبا 150 فارمز ہیں جن میں 24 ہزار کےقریب درخت ہیں جہاں سے سالانہ 5 ٹن کافی کی پیداوار ہوتی ہے۔
پہاڑی کی بالائی جانب 130 فارم ہیں جہاں درختوں کی تعداد 30 ہزار کے قریب ہے جو سالانہ 7 ٹن کافی کی کاشت ہوتی ہے۔  
پہاڑی سلسلے پر کافی فارموں کی آبیاری کے لیے 125 چٹانی واٹر ٹینک ہیں جن میں سے 83 ٹینک پہاڑی کے نیچلے حصے پر جبکہ 42 بالائی جانب ہیں۔ 

شیئر: