Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماضی میں تاحیات نااہلی نہیں کی تھی، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ ’نااہلی تاحیات مقرر کرنے کے سمیع اللہ بلوچ کیس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے تاحیات نااہلی کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے اور کہا ہے ’سپریم کورٹ نے ماضی میں اپنے فیصلے میں تاحیات نااہلی نہیں کی تھی بلکہ قرار دیا تھا کہ جب تک فیصلہ برقرار ہے تب تک نااہلی برقرار رہے گی۔‘
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ جس پر 6 ججز نے اتفاق جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی ختم کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا اور لکھا کہ ’کسی بھی رکن اسمبلی کی نااہلی سپریم کورٹ کا فیصلہ برقراررہنے تک رہے گی۔‘
انہوں نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ’آئین میں 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی نہیں ہے، نااہلی اس وقت تک ہے جب تک عدالت کاڈیکلریشن موجود ہے۔‘
جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ ’اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، محض ذمہ داریوں یا سماجی حقوق کی بنیاد پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق آئین میں اضافے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت تاحیات کرکے آئین میں اضافہ کیا۔‘
اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ ’نااہلی تاحیات مقرر کرنے کے سمیع اللہ بلوچ کیس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ الیکشن ایکٹ کی شق 232 کی ذیلی شق دو کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کی قانون سازی درست ہے۔ سمیع اللہ بلوچ کیس میں نااہلی نہ تاحیات ہے نہ ہی مستقل ہے اور نہ ہی مختصر، سمیع اللہ بلوچ کیس میں طے کردہ اصول درست ہے۔‘

شیئر: