امریکی بحریہ کے جنگی طیاروں کا یمن میں حوثیوں کے راکٹ لانچرز پر حملہ
امریکی طیاروں نے حوثیوں کے راکٹ لانچرز کو نشانہ بنایا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی جنگی طیاروں نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو چھٹی مرتبہ نشانہ بنایا ہے جس میں جہاز شکن میزائل لانچرز کو تباہ کیا گیا۔
خبر رساں دارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایف اے 18 جہاز سے فضائی حملے کیے گئے ہیں اور یہ اسی نوعیت کے تھے جو امریکہ رواں ہفتے میں تقریباً روزانہ حوثیوں کے راکٹ لانچرز پر کرتا آ رہا ہے۔
جمعرات کو صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا کہ حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری بشمول برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے 12 جنوری ہونے والی ایک بڑی فضائی کارروائی کے باوجود بحیرہ احمر میں تجاری جہازوں پر عسکریت پسندوں کے حملے جاری ہیں۔
حوثیوں کے نیوز چینل المسیرہ کے مطابق جمعے کو مغربی شہر حدیدہ پر فضائی حملے ہوئے ہیں جس میں الجبانہ کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی جنگی بحری جہاز اور طیاروں سے حوثیوں کے میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن سے وہ حملے کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ اس کارروائی سے امریکی فوج کی نظر رکھنے، کھوج لگانے اور یمن میں عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی ظاہر ہوتی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر جان کربی نے بتایا کہ جمعے کو حوثیوں کے اہداف پر تین فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ چوتھی قبل از وقت کارروائی ہے جو امریکی فوج نے گزشتہ ہفتے حوثی میزائل لانچرز کے خلاف کی ہے جو حملے کرنے کے لیے تیار تھے۔‘
تاہم امریکی فوجی کارروائیاں تاحال حوثیوں کو بحیرہ احمر یا خلیج عدن میں حملے کرنے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوئیں جو روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ نے حوثیوں کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں دوبارہ شامل کر دیا ہے۔
کئی مہینوں سے حوثی باغی بحیرہ احمر میں ان بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ یا تو اسرائیل سے منسلک ہیں یا پھر اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائیوں کو ختم کرنا ہے۔