Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی فوج کے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر مزید میزائل حملے

حوثیوں کی جانب سے تجارتی اور فوجی جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے یمن میں حوثیوں کے زیرقبضہ علاقوں پر مزید میزائل داغے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کو کیے جانے والے ان حملوں میں بحری جہاز اور آبدوز سے میزائل فائر کیے گئے۔
حالیہ دنوں میں امریکی فوج کی جانب سے یہ چوتھی کارروائی ہے جس میں یمن میں سرگرم گروپ کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد مشرق وسطٰی میں بھی تشدد کی لہر کا پھیلاؤ جاری ہے۔
امریکہ کی جانب سے مذکورہ حملے اس سرکاری اعلان کے بعد کیے گئے جس میں حوثیوں کو پھر سے عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا اور اس پر لگائی جانے والی پابندیوں کا مقصد متشدد انتہا پسند گروہوں کے مالی وسائل کو کم کرنا ہے۔
عہدیداروں کی جانب سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بعض تفصیلات پر بھی بات کی گئی ہے تاہم ان کو ابھی تک منظرعام پر نہیں لیا گیا۔
ان حملوں کے علاوہ جمعے کو بھی امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے خلاف بڑا آپریشن کیا تھا اور ملک بھر میں ان کے 60 سے زیادہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا تاہم حملوں اور پابندیوں کے باوجود حوثیوں کی جانب سے تجارتی اور فوجی جہازوں کو ہراساں کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکہ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ حوثیوں کو ہتھیار فراہم کرنے سے باز رہے، جمعرات کو امریکہ کی جانب سے ایسے جہاز کو نشانہ بنایا گیا جس میں بیلسٹک میزائل موجود تھے۔ اس کے بعد امریکی حکام نے کہا تھا کہ وہ میزائل یمن لے جائے جا رہے تھے۔
اس کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے امریکی فوجی کارروائیوں کے حوالے سے کہا کہ وہ ان کا دائرہ وسیع نہیں کرنا چاہتے اور حوثیوں کے پاس وقت ہے کہ وہ حملے کرنا بند کریں۔
منگل کو حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ویت نام سے اسرائیل جانے والے یونانی بحری جہاز پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں 24 افراد سوار تھے۔
حوثیوں کے حملوں کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی رسد میں خلل پیدا ہونے سے بالخصوص یورپ میں مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے یمن میں اہداف کو نشانہ بنائے جانے کے جواب میں امریکی جہازوں پر بھی حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔
حوثیوں کی جانب سے نومبر کے مہینے سے شروع ہونے والے حملوں نے کمرشل کمپنیوں کے کاروبار کو متاثر کیا ہے اور بڑی عالمی طاقتوں کو تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اسی طرح تجارتی جہازوں کو حوثیوں کے حملوں سے بچانے کی مہم میں فرانس نے شمولیت سے انکار کیا ہے۔
صدر ایمانویل میخواں  نے بدھ کو پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقائی کشیدگی سے بچنا چاہتے ہیں اور بحیرہ احمر کے حوالے سے ملک کی دفاعی پالیسی موجود ہے جس پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔

شیئر: