پاکستان خاص طور پنجاب میں گذشتہ ایک مہینے سے ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ نمونیا کی وبا کی وجہ سے چھوٹے بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب صوبے کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے جنوری کے پہلے ہفتے میں چلڈرن ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں بڑی تعداد میں دو مہینے سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو نمونیا میں مبتلا پایا۔
وزیراعلٰی آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اب تک 21 بچے نمونیا کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں جس کا وزیراعلٰی نے نوٹس لیا ہے اور سکولوں کی اوقات کار میں تبدیلی بھی کی جا رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کانگو وائرس کے خطرات منڈلانا شروعNode ID: 428426
اس کے بعد انتظامی مشنری حرکت میں آئی اور صرف لاہور میں دو ہسپتالوں چلڈرن اور میو میں نمونیا کے خصوصی وارڈ قائم کیے جا چکے ہیں۔ تاہم محکمہ صحت باضابطہ طور پر اس حوالے سے کوئی اعدادوشمار جاری نہیں کر رہا کہ اس وقت تک بچوں کی ہلاکت کی تعداد کتنی ہے۔
نگراں صوبائی وزیر صحت جمال ناصر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ابھی ہم آپ کو یہ تو نہیں بتا سکتے کہ اس موسم میں اب تک کُل ہلاکتیں کتنی ہیں، لیکن ایک بات میں واضع کر دوں کہ ٹی وی چینلوں پر جو اعدادوشمار چلائے جا رہے ہیں وہ محکمہ صحت نے جاری نہیں کیے۔ ہم ابھی ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں اور صورت حال پر گہری نظر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سردیوں میں بچے نمونیا کا زیادہ شکار ہو جاتے ہیں اور ہر برس ایسی ہی صورت حال پیدا ہوتی ہے۔ اس دفعہ بارش نہ ہونے اور سردی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے نمونیا کے مریضوں میں تھوڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن حکومتی مشینری اس وقت مکمل فعال ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اس مرض کا شکار ایسے بچے زیادہ ہو رہے ہیں جن کی نمونیا کی ویکسینیشن نہیں کروائی گئی۔‘

اردو نیوز نے لاہور کے چلڈرن ہسپتال کی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو وہاں اس وقت 55 بچے داخل ہیں جو نمونیا کا شکار ہیں۔
محکمہ صحت کے ایک اعلٰی افسر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ ’پنجاب میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران 199 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں لاہور میں تین بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ پنجاب میں مجموعی طور پر اب تک آٹھ ہزار 450 بچے نمونیا کا شکار ہوئے ہیں۔ یہ اعدادوشمار تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں سے اکٹھے کیے گئے ہیں تاہم ابھی انہیں حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔‘
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی نے پیر کو پنجاب میں اب تک 194 بچوں کی ہلاکت رپورٹ کی ہے۔
