Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

84 برس کے غلام احمد بلور کے سیاسی سفر کا اُتار چڑھاؤ

غلام احمد بلور جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 32 سے امیدوار ہیں(فائل فوٹو: فیس بک، اے این پی)
سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور کی سیاسی زندگی کا کا آغاز 1970 سے عوامی نیشنل پارٹی سے ہوا۔ انہوں نے 1988 سے 2022 تک ہونے والے 11 انتخابات میں اپنے آبائی حلقے این اے 1 (موجودہ این اے 32) پشاور سے انتخابات میں حصہ لیا۔
سنہ 1988 کے عام انتخابات میں اے این پی کے غلام بلور نے آفتاب احمد شیرپاؤ سے شکست کھائی، تاہم ضمنی انتخاب میں حاجی غلام بلور پیپلز پارٹی کی حمایت سے کامیاب ہو گئے۔
سنہ 1990 کے جنرل الیکشن میں غلام احمد بلور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو ہرا کر کامیاب ہوئے اور وفاقی وزیر ریلوے مقرر ہوئے۔ سنہ 1993 میں پیپلز پارٹی اور اے این پی ایک بار پھر میدان میں تھیں مگر اس بار پیپلز پارٹی کے آغا ظفر علی شاہ نے غلام احمد بلور کو پانچ ہزار ووٹوں سے ہرا دیا۔
غلام احمد بلور 1997 کے انتخابی میدان میں پھر قسمت آزمائی کے لیے اُترے اور پیپلز پارٹی کے قمر عباس کے مقابلے میں کامیاب ہو کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
سنہ 2008 میں حاجی غلام احمد بلور پانچویں بار این اے 1 پشاور سے الیکشن لڑنے کے لیے سامنے آئے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے ایوب شاہ کو ہرا کر دوسری بار وفاقی وزیر برائے ریلوے مقرر ہوئے۔
سنہ 2013 کے انتخابات میں حاجی غلام احمد بلور کا مقابلہ سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ہوا۔
عمران خان نے غلام احمد بلور کو  بھاری اکثریت سے ہرایا، تاہم سیٹ چھوڑنے کے بعد ضمنی الیکشن میں غلام احمد بلور کامیاب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
سنہ 2018 کے عام انتخابات میں حاجی غلام احمد بلور پھر قومی اسمبلی کی نشست این اے 31 کے لیے امیدوار کے طور پر سامنے آئے، تاہم پی ٹی آئی کے شوکت علی سے ہار گئے۔
ایم این اے شوکت علی کے مستعفی ہونے کے بعد 16 اکتوبر 2022 کو ضمنی انتخاب میں ایک بار پھر ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ساتھ مقابلہ ہوا اور غلام احمد بلور کو ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
اے این پی کے سینیئر رہنما غلام احمد بلور عام انتخابات 2024 میں ایک بار پھر انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ 
84  سالہ بزرگ سیاست دان غلام احمد بلور جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 32 سے امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے آصف خان کے ساتھ ہے۔ اس انتخابی معرکے کے دیگر امیدواروں میں پاکستان پیپلزپارٹی سے عابداللہ، جے یو آئی ف سے حسین احمد مدنی، مسلم لیگ سے شیر رحمان اور جماعت اسلامی سے طارق متین شامل ہیں۔
غلام احمد بلور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پشاور کے لوگوں نے انہیں ہمیشہ عزت دی اور سپورٹ کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس بار پھر مجھے خدمت کا موقع دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اور میرے خاندان نے پشاور کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں جب دہشت گردوں کے خوف سے لوگ ڈرے ہوئے تھے تو ہم عوام کو حوصلہ دینے کے لیے سڑکوں پر نکلے۔‘

غلام احمد بلور نے کہا ’پشاور میں گزشتہ 10 برسوں میں کسی ترقیاتی منصوبے پر کام نہیں ہو سکا‘ (فائل فوٹو: اے این پی، فیس بک)

غلام احمد بلور کے مطابق پشاور کے عوام کو پی ٹی آئی کا ایجنڈا معلوم ہو چکا ہے کہ وہ الیکشن جیت کر یہاں کے لوگوں کو بھول جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پشاور میں گزشتہ 10 برسوں میں کسی ترقیاتی منصوبے پر کام نہیں ہوسکا بلکہ شہر کا نقشہ تبدیل کر کے مسائل میں اضافہ کیا گیا۔‘

غلام احمد بلور سینیٹر بھی رہ چکے ہیں

 غلام احمد بلور 1975 میں سینٹ آف پاکستان کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔ سینیئر صحافی شمیم شاہد کے مطابق غلام احمد بلور نے سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور وہ کامیاب ہوئے تھے۔ ’غلام احمد بلور بزرگ اور متحرک سیاست دانوں میں سے ایک ہیں۔‘

غلام احمد بلور کی موجودہ سیاسی پوزیشن کیسی ہے؟

سینیئر صحافی شمیم شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ غلام احمد بلور نے پشاور کے عوام کی ترجمانی کی ہے۔ ’وہ اس شہر کی مفادات کے لیے ہمیشہ ڈٹ کر کھڑے رہے ہیں۔ وہ ایک عوامی سیاست دان ہیں اور لوگوں میں گھل مل کر رہتے ہیں۔‘

غلام احمد بلور پر 2013 میں خودکش حملہ ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

شمیم شاہد کے مطابق اس وقت این اے 32 کا انتخابی منظرنامہ دیکھا جائے تو غلام احمد بلور مقبول امیدوار ہیں جن کو عوام کی سپورٹ حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بلور صاحب کے خاندان کی قربانیوں کی وجہ سے لوگوں کی ہمدردی بھی ان کے ساتھ ہے۔‘

خاندان کے افراد پر خودکش حملے

غلام احمد بلور پر 2013 میں خودکش حملہ ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے۔ حاجی غلام احمد بلور کے بھائی سابق صوبائی وزیر بشیر بلور 2012 میں خودکش حملے میں جبکہ بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور کو 2018 کی الیکشن کمپین کے دوران خودکش حملے میں ہلاک کیا گیا۔ 
 

شیئر: