Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنہ 47 سے لے کر آج تک ہر الیکشن چوری ہوا: شاہد خاقان عباسی

پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انتخابات میں سیاسی انجینیئرنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن اگر متنازع ہو جائیں تو ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔
جمعرات کو راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس اور موجودہ نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں الیکشن کو غیرمتنازع بنائیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ احساس ہوتا ہے کہ الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ درست ہے۔ سیاست کا فیصلہ انتخابات کے بعد کروں گا۔
19 دسمبر 2023 کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے نیب پیشی کے موقعے پر عام انتخابات 2024 میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’بدنصیبی ہے کہ آج ملک کا الیکشن اینٹی کرپشن، نیب اور پولیس لڑ رہی ہے۔‘
شاہد خاقان عباسی کے مطابق نیب اور اینٹی کرپشن جیسے ادارے ملک کے کرپٹ ادارے بن چکے ہیں اور یہ سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ الیکشن بے مقصد ہو چکا جو انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا۔ ’ایسا الیکشن جو ملک کو انتشار اور خرابی کے علاوہ کچھ نہیں دے گا، کم از کم وہ اس برائی کے اندر حصہ نہیں ڈالنا چاہتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن مقدس آئینی فریضہ ہے جس کو منعقد کروانا حاکم وقت اور ارباب اختیار کی ذمہ داری ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پاکستان کی تین بڑی جماعتیں ناکام ہو چکی ہیں۔
’1947 سے لے کر آج تک ہر الیکشن چوری کیا گیا ہے۔ جس ملک میں عوام کی رائے کا احترام نہیں ہو گا وہ ملک ترقی نہیں کرے گا۔‘
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’الیکشن کا عمل نہ صرف غیرمتنازع ہونا چاہیے بلکہ نظر بھی آنا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج تک ہر شخص پوچھ رہا ہے کہ کیا الیکشن ہو رہے ہیں؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کو بامقصد بنانا سیاسی لیڈرشپ کا کام ہے۔
شاہد خاقان عباسی کے مطابق انہوں نے الیکشن چھوڑا ہے، سیاست نہیں اور نئی جماعت بنانے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔
پاکستان میں سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کی جانب سے ایک دوسرے پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ سامنے آتا ہے۔

شیئر: