’لیک مین‘ جن کی کوششوں سے انڈیا کی 80 سے زیادہ نہریں بحال ہوئیں
’لیک مین‘ جن کی کوششوں سے انڈیا کی 80 سے زیادہ نہریں بحال ہوئیں
منگل 6 فروری 2024 12:52
انجینیئر انند ملیگاود اب تک 80 سے زیادہ نہریں بحال کر چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی ریاست کرناٹک کے سب سے بڑے شہر بینگالورو میں موجود قدیم نہری نظام پانی کی سپلائی کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے لیکن ٹیکنالوجی انڈسٹری کے پھیلاؤ نے پانی کے راستوں میں رکاوٹیں پیدا کر کے اس نظام کو درہم برہم کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ایسا وقت بھی تھا جب بینگالورو پانی کی کثرت کے حوالے سے جانا جاتا تھا لیکن اس شہر کو جدید بنانے کی دوڑ میں صدیوں پرانا نہری نظام ٹیکنالوجی انڈسٹری کی نذر ہو گیا۔
اس دوران اس شہر میں موجود تین تہائی سے زیادہ نہریں سکڑ گئیں جن پر یہاں کے لوگوں کا انحصار ہوتا تھا۔
بینگالورو جو کبھی صدیوں پرانے نہری نظام اور پانی کی کثرت کے حوالے سے جانا تھا اب ’انڈین سیلیکون ویلی‘ کے نام سے مشہور ہے۔
لیکن کچھ عرصہ پہلے ایک کروڑ 20 لاکھ کی آبادی والے اس شہر کے لیے ماہرین نے انتباہ جاری کیا کہ موجودہ وسائل کے ساتھ پانی کی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو جائے گا۔
اس انتباہ کے جاری ہوتے ہی انجینیئر انند ملیگاود نے اس مسئلے کے حل کا بیڑہ اٹھا لیا۔
43 سالہ انند ملیگاود کا کہنا ہے کہ ’نہریں زمین کے پھیپڑے ہیں‘ اور انہوں نے ان سوکھی ہوئی نہروں کو ایک مرتبہ پھر زندگی بخشنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔
’میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ اگر ان کے پاس پیسے ہیں تو نہروں پر خرچ کرنا ہی سب سے زیادہ بہتر ہے۔ کئی دہائیوں بعد تک بھی یہ آپ کو فائدہ پہنچاتی رہیں گی۔‘
پانی کی کمی انڈیا کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ انڈیا دنیا کا پانچواں بڑا آبادی والا ملک ہے جبکہ صرف چار فیصد پانی کے وسائل یہاں موجود ہیں۔
’لیک مین‘ کے نام سے پہچانے جانے والے انند ملیگاود نے سب سے پہلے چولا سلطنت کے قدیمی نہری نظام کو پڑھنا شروع کیا جس نے پینے اور آبپاشی کے لیے یہ نظام ترتیب دیا تھا۔
پانی کی کمی انڈیا کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ انڈیا دنیا کا پانچواں بڑا آبادی والا ملک ہے جبکہ صرف چار فیصد پانی کے وسائل یہاں موجود ہیں۔
’لیک مین‘ کے نام سے پہچانے جانے والے انند ملیگاود نے سب سے پہلے چولا سلطنت کے قدیمی نہری نظام کو پڑھنا شروع کیا جس نے پینے اور آبپاشی کے لیے یہ نظام ترتیب دیا تھا۔
ان نہروں میں مون سون کے دوران ہونے والی شدید بارشوں کو ذخیرہ کیا جاتا تھا جو زیرِ زمین موجود پانی کا تناسب بھی برقرار رکھتی تھیں۔
ان ایک ہزار 850 نہروں میں سے اب 450 سے بھی کم رہ گئی ہیں۔ ان میں سے اکثر کا نام و نشان تو اونچی عمارتوں کی تعمیر کے دوران ہی ختم ہو گیا تھا۔ اس دوران نہروں میں کنکریٹ بھر دی گئی اور اب یہ صورتحال ہے کہ شدید بارش ہوتی ہے تو پانی ذخیرہ کیے جانے کے بجائے ضائع ہو جاتا ہے۔
بینگالورو کے اکثر شہری مہنگا پانی پینے پر مجبور ہیں جو بوتلوں میں بند کہیں دور سے ان کے لیے منگوایا جاتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بینگالورو میں پانی کے مسائل شدت اختیار کر سکتے ہیں۔
انند ملیگاود 180 سے زائد قدیمی نہروں کا دورہ کر چکے ہیں اور ان کے خیال میں کم قیمت کا مواد استعمال کرتے ہوئے ان خشک نہروں کو ایک مرتبہ پھر بحال کیا جا سکتا ہے۔
سال 2017 میں انند ملیگاود اور ان کے ساتھی اہلکاروں نے تقریباً 45 دن میں تمام علاقے کو صاف کرنے میں لگائے اور جب کئی ماہ بعد مون سون کی بارشیں ہوئیں تو وہ ان نہروں کے صاف پانیوں میں کشتی رانی کے لیے گئے۔
انند ملیگاود کا کہنا ہے کہ ان نہروں کی بحالی کا طریقہ کار انتہائی سادہ ہے۔ سب سے پہلے ان نہروں کو یہاں موجود پانی سے خالی کیا جاتا ہے اور مٹی، ریت اور جھاڑ پھونس سے صاف کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ڈیمز کو مضبوط کیا جاتا ہے اور ارد گرد کی کنالوں کو بحال کیا جاتا ہے۔
انند ملیگاود اب تک 80 سے زیادہ نہریں بحال کر چکے ہیں جو 360 ہیکٹ ایئر کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ان نہروں کی بحالی کے بعد اب ہزاروں کی تعداد میں افراد کو پانی میسر ہے۔