آئل ریفائنری سے تین ریال تنخواہ ملتی تھی، معمر سعودی ملازم کی یادداشتیں
سعد الرویثی کے مطابق شکایت پر تنخواہ میں اضافہ ہوا۔ (فوٹو الاخباریہ چینل)
مملکت میں آئل ریفائنری کے ایک معمر سعودی کارکن سعد الرویثی کا کہنا تھا کہ 40 برس قبل میری تنحواہ تین ریال تھی جس میں گزارا ہونا مشکل تھا۔
سعودی ٹی وی الاخباریہ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے معمر شہری الرویثی نے کہا کہ ’پیٹرولیم ریفائنری میں معمولی کارکن کی حیثیت سے بھرتی ہوا۔ جس وقت ملازمت اختیار کی اس وقت میری جیب میں ایک ریال بھی نہیں تھا‘۔
معمر سعودی شہری کا کہنا تھا کہ 1964 میں مدینہ منورہ سے شناختی کارڈ بنایا جس کے بعد نوکری کے لیے درخواست دی اور پیٹرولیم ریفائنری میں بھرتی ہو گیا۔
الرویثی کا مزید کہنا تھا کہ ’40 برس قبل مجھے تین ریال ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کیا گیا میری ذمہ داری کوئی خاص نہیں تھی ۔ تعلیم یافتہ بھی نہیں تھا۔‘
ماضی کی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ملازمت کے دوران ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ جس کی شکایت ’احمد ذکی یمانی ‘ ( اس وقت کے وزیر پیٹرولیم ) سے کی‘۔
ذکی یمانی تک ہماری شکایت پہنچی تو وہ خصوصی طیارے میں ریفائنری آئے اور مجھ سمیت ہر کارکن سے ملاقات کی اور ہماری مشکلات دریافت کیں جس پرمیں نے انہیں بتایا کہ اتنی معمولی تنخواہ میں گزر اوقات ہونا مشکل ہے۔ علاوہ ازیں ہمیں نماز پڑھنے کا بھی وقت نہیں ملتا اور نہ ہی کوئی گاڑی ہمیں دی جاتی ہے کہ ہم سردی سے بچنے کے لیے لکڑیاں لائیں یا اپنی ضروریات کی چیزیں لا سکیں۔
الرویثی کا مزید کہنا تھا کہ ’ذکی یمانی نے ہماری شکایات سنیں اور فوری طورپر ان کے ازالے کے احکامات صادر کیے جس کے بعد ہماری تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوا اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی بحال ہوگئی‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں