Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی فاتح، وزیراعلٰی کی دوڑ میں کون کون شامل؟

تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق ’نتائج کے وقت ان کو ووٹوں کو تبدیل کیا گیا۔‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 91 نشستیں جیتنے کے بعد حکومت بنانے کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔ ساتھ ہی پشاور کے کچھ حلقوں کے نتائج کے خلاف پی ٹی آئی کا دھرنا بھی جاری ہے۔
الیکشن کے غیر حتمی سرکاری نتائج سامنے آنے کے بعد خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف واضح برتری کے ساتھ سب سے آگے ہے۔
نتائج جاری کرنے والی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق 113 حلقوں کے رزلٹ جاری کیے گئے ہیں۔ ان میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار 91 نشستیں حاصل کر کے پہلے نمبر پر ہیں۔
صوبے میں اکثریت ملنے کے بعد پی ٹی آئی نے حکومت بنانے کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق اب تک صرف جماعت اسلامی سے رابطہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلٰی کی دوڑ میں بھی کچھ نام زیرِگردش ہیں۔ ان میں سرفہرست سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور ہیں جو پی کے 113 سے کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ ایبٹ آباد سے سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی کا نام بھی زیرِگردش ہے۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے لیے سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا بھی مضبوط امیدوار سمجھے جاتے تھے مگر ان کو پی کے 79 میں شکست ہو گئی۔ تاہم انہوں نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’دھاندلی‘ قرار دیا۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میرے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے کیونکہ ووٹ مجھے ڈالے گئے مگر نتائج کے وقت میرے ووٹوں کو تبدیل کیا گیا۔‘

سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی کا نام بھی وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے لیے زیرِگردش ہے۔ (فوٹو: ایکس)

تیمور سلیم جھگڑا نے الزام عائد کیا کہ ’پشاور کی آٹھ سیٹوں پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کو منصوبہ بندی کے تحت ہروایا گیا تاکہ ہم حکومت سے باہر ہو جائیں۔‘
’لوگوں نے پی ٹی آئی کو اکثریت دی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت ہماری بنے گی کسی اور سے اتحاد کی ضرورت نہیں۔ تاہم وزیراعلٰی کے نام کا فیصلہ عمران خان خود کریں گے۔‘
پشاور کی پانچ صوبائی نشستوں سے شکست کھانے والے امیدواروں نے پشاور پریس کلب میں آر او کی جانب سے جاری کردہ فارم 47 کو مسترد کر دیا۔
پی کے 82 کے امیدوار سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے الزام عائد کیا کہ ’پانچویں پوزیشن پرموجود امیدوار کو جتوایا گیا حالانکہ میں فارم 45 کے مطابق لیڈ پر تھا۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے چارسدہ روڈ پر ریٹرننگ افسر کے دفتر کے سامنے دھرنا دوسرے روز میں داخل ہو گیا۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پی کے 73، 75، 78، 79 اور 82 میں ریٹرننگ افسران کے جاری کردہ نتائج مسترد کر دیے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ جب تک اصل نتائج جاری نہیں ہوتے دھرنا جاری رہے گا۔ گذشتہ رات بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ریٹرننگ افسر کے دفتر کے سامنے احتجاجاً رات گزاری۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے چارسدہ روڈ پر ریٹرننگ افسر کے دفتر کے سامنے دھرنا دوسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے سابق ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محمود جان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ووٹوں کے نتائج یکسر تبدیل کر کے ہمیں ہروایا گیا۔ ہمارے متعلقہ آر او بھی لاپتہ ہیں، کسی کو پتہ نہیں وہ کہاں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کے لیے ہر فورم پر بولتے تھے اسی لیے ہمیں ٹارگٹ کر کے ہروایا گیا، لیکن ہم عمران خان کے لیے بولتے رہیں گے۔
محمود جان کے مطابق وہ بہت جلد عدالت سے انصاف لے کر ایوان میں واپس آئیں گے۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی سیٹوں میں سے سات جے یو آئی کے حصے میں آئی ہیں۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن پانچ، پیپلز پارٹی چار، جماعت اسلامی تین اور تحریک انصاف پارلیمنٹیرین اور اے این پی ایک ایک ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

شیئر: